جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

روپے کی قدر میں26فیصد سے زائد کمی ، فوری اصلاحی اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو کیا ہوگا؟ انتہائی تشویشناک پیش گوئی کردی گئی

datetime 16  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مسلسل گرتی جا رہی ہے کیونکہ پچھلے ایک سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 26فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی ہے جو باعث تشویش ہے لہذا انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ روپے کی قدر کو گرنے سے روکنے کیلئے ٹھوس اصلاحی اقدامات اٹھائے کیونکہ اس سے کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے

جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں جبکہ عوام مہنگائی تلے دبتے جا رہے ہیں۔احمد حسن مغل نے کہا کہ اکتوبر 2017میں ایک ڈالر 105روپے کا تھا جبکہ اکتوبر 2018میں ایک ڈالر 133روپے کا ہو گیا ہے جس سے تاجر برادری میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اس سے نجی شعبے کو اپنے کاروباری منصوبے بنانے اور مستقبل کے اندازے لگانے میں شدید مشکل درپیش آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی صنعتی شعبہ مختلف مصنوعات تیار کرنے کیلئے زیادہ تر خام مال باہر سے درآمد کرتا ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے صنعتی شعبے کیلئے درآمداتی خام مال مہنگا ہوتا جا رہا ہے جس سے ہماری مصنوعات عالمی مارکیٹ میں مزید مہنگی ہوں گی اور برآمدات میں کمی واقع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر گرنے سے بجلی بھی بہت مہنگی ہو جائے گی کیونکہ پاکستان زیادہ تر بجلی تیل سے پیدا کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہو گا۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے پاکستان کے غیر ملکی قرضے میں بھی کئی گنا اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں ایک روپیہ گرنے سے بیرونی قرضہ 60ارب روپے بڑھ جا تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت حال سے نجی شعبے کے تمام بزنس پلانز اور مستقبل کے اندازے بھی متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ کاروباری برادری کو

طویل المدت کاروباری منصوبے تشکیل دینے اور سرمایہ کاری کیلئے مستحکم کرنسی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تجارتی خسارہ 37ارب ڈالر سے تجاویز کر گیا ہے جبکہ خسارے کو کم کرنے کا سب سے بہتر طریقہ پیداواری لاگت کو کم کرنا اور برآمدات کو تیزی سے فورغ دینا ہے لیکن روپے کی گرتی ہوئی قدر سے ان مقاصد کا حصول مشکل ہے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ

موجودہ صورت حال میں صنعتی شعبے کو یا تو اپنی صنعتوں کو بند کرنا ہو گا یا اپنی مصنوعات کی قیمتوں کو بڑھانا ہو گا۔تاہم اس سے ہماری مصنوعات مہنگی ہونے سے عوام کیلئے مہنگائی بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہو گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال پر قابو پانے اور معیشت کو مزید کمزور ہونے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر روپے کی قدر کو مستحکم کرنے اور معیشت کی بحالی کیلئے نجی شعبے کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی وضع کرے تا کہ معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…