روپے کی قدر میں26فیصد سے زائد کمی ، فوری اصلاحی اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو کیا ہوگا؟ انتہائی تشویشناک پیش گوئی کردی گئی

16  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد ( این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مسلسل گرتی جا رہی ہے کیونکہ پچھلے ایک سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 26فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی ہے جو باعث تشویش ہے لہذا انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ روپے کی قدر کو گرنے سے روکنے کیلئے ٹھوس اصلاحی اقدامات اٹھائے کیونکہ اس سے کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے

جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں جبکہ عوام مہنگائی تلے دبتے جا رہے ہیں۔احمد حسن مغل نے کہا کہ اکتوبر 2017میں ایک ڈالر 105روپے کا تھا جبکہ اکتوبر 2018میں ایک ڈالر 133روپے کا ہو گیا ہے جس سے تاجر برادری میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اس سے نجی شعبے کو اپنے کاروباری منصوبے بنانے اور مستقبل کے اندازے لگانے میں شدید مشکل درپیش آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی صنعتی شعبہ مختلف مصنوعات تیار کرنے کیلئے زیادہ تر خام مال باہر سے درآمد کرتا ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے صنعتی شعبے کیلئے درآمداتی خام مال مہنگا ہوتا جا رہا ہے جس سے ہماری مصنوعات عالمی مارکیٹ میں مزید مہنگی ہوں گی اور برآمدات میں کمی واقع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر گرنے سے بجلی بھی بہت مہنگی ہو جائے گی کیونکہ پاکستان زیادہ تر بجلی تیل سے پیدا کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہو گا۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے پاکستان کے غیر ملکی قرضے میں بھی کئی گنا اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں ایک روپیہ گرنے سے بیرونی قرضہ 60ارب روپے بڑھ جا تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت حال سے نجی شعبے کے تمام بزنس پلانز اور مستقبل کے اندازے بھی متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ کاروباری برادری کو

طویل المدت کاروباری منصوبے تشکیل دینے اور سرمایہ کاری کیلئے مستحکم کرنسی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تجارتی خسارہ 37ارب ڈالر سے تجاویز کر گیا ہے جبکہ خسارے کو کم کرنے کا سب سے بہتر طریقہ پیداواری لاگت کو کم کرنا اور برآمدات کو تیزی سے فورغ دینا ہے لیکن روپے کی گرتی ہوئی قدر سے ان مقاصد کا حصول مشکل ہے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ

موجودہ صورت حال میں صنعتی شعبے کو یا تو اپنی صنعتوں کو بند کرنا ہو گا یا اپنی مصنوعات کی قیمتوں کو بڑھانا ہو گا۔تاہم اس سے ہماری مصنوعات مہنگی ہونے سے عوام کیلئے مہنگائی بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہو گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال پر قابو پانے اور معیشت کو مزید کمزور ہونے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر روپے کی قدر کو مستحکم کرنے اور معیشت کی بحالی کیلئے نجی شعبے کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی وضع کرے تا کہ معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…