لاہور (این این آئی )آڈٹ کے نام پر ہراساں کرے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ،42 لاکھ این ٹی این ہولڈرز میں سے 35لاکھ صرف خوف کی وجہ سے ریٹرنزجمع نہیں کرواتے ،وزیر اعظم عمران خان اعلان کریں کہ نان فائلرز صرف 57ہزار کا چالان جمع کروا کر ریٹرنز دیں جس پر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی ،صرف اس اقدام سے چند دنوں میں 35 ارب روپے اکٹھے ہونے کے ساتھ
گوشواروں کی تعداد پچاس لاکھ سے تجاوز کرجائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار صدر لاہور ٹیکس بار منعم سلطان ،سینئر نائب صدر پاکستان ٹیکس بار زاہد عتیق ، وائس چیئرمین لاہور ٹیکس بار اکیڈمی سید حسن علی قادری ، ایگزیکٹو ممبر لاہور ٹیکس بار زوہیب الرحمن زبیری ،سابق صدر لاہور ٹیکس بار قاری حبیب الرحمن زبیری سمیت دیگر نے ’’ ملک کی معاشی صورتحال اور حکومتی پالیسیاں‘‘کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مقررین نے کہا کہ حکومت سب سے پہلے ہر شخص کو شک کی نگاہ سے دیکھنے اور شکنجہ کسنے کی پالیسی کو ترک کر کے اپنا اعتماد بحال کرے ۔ وزیر اعظم ٹیکس دینے کی صلاحیت رکھنے والوں سے مخاطب ہوں اور انہیں اعتماد دیں اور انہیں قانونی دائرے میں آنے کیلئے محفوظ راستہ فراہم کیا جائے ۔نان فائلرز کے لئے اعلان کیا جائے کہ وہ صرف 57ہزار کا چالان جمع کروا کر ریٹرنز دیں جس پر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی ،صرف اس اقدام سے چند دنوں میں 35 ارب روپے اکٹھے ہونے کے ساتھ گوشواروں کی تعداد پچاس لاکھ سے تجاوز کرجائے گی ۔کاروباری شخصیات کیلئے ایک لاکھ روپے کے چالان کے عوض انہیں قانون کارروائی نہ کر نے کی یقین دہانی کر ادی جائے تو حکومت کی سوچ سے بھی زیادہ ریو نیو اکٹھا کیا جاسکتا ہے ۔ 2008 کے سروے کے مطابق جو لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں آئے ان پر فکس ٹیکس عائد کیا جائے اور ان کے لئے ’’خوشحال پاکستان ‘‘ کے سلوگن کا ٹکٹ جاری کیا جائے اور یہ افراد ٹیکس نیٹ میں ریٹرنزجمع کر واکر ہر طرح کے خوف سے نکل جائیں ۔ 2008 سروے رپورٹ کے مطابق 30 لاکھ لوگ ٹیکس نیٹ میں آسکتے ہیں اور اس تعدادمیں اب کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے ۔چھوٹے تاجر وں کو صرف 20ہزار کا چالان جمع کروا کر ٹیکس نیٹ میں آنے کا محفوظ راستہ فراہم کیا جائے ۔ مقررین نے کہا کہ ان اقدامات کے باوجود اگر کوئی شخص ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے ۔