کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت کی جانب سے متوقع طور پر اکتوبر میں کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) کی قیمتوں میں 22 روپے فی کلو گرام اضافہ کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق سی این جی کی قیمتوں می 40 فیصد اضافہ کیا جائے گا اور اگلے ہفتے سے گیس کی قیمتوں میں 700 روپے ایم ایم بی ٹی یو سے 980 روپے تک بڑھایا جائے گا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا جائے گا۔
حکومت کے اس فیصلے کے بعد ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سی این جی کی قیمت 105 روپے فی کلو تک پہنچ جائے گی جبکہ موجودہ قیمت 81 روپے 70 پیسے فی کلو گرام ہے۔ کراچی میں سی این جی کے کاروبار سے وابستہ افراد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے سی این جی صنعت مسلسل مشکلات کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہفتے میں 3 روز جبری لوڈ شیڈنگ دوبارہ شروع کی گئی اور اب قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمتوں میں اضافے سے پیٹرول کے مقابلے میں قیمت میں زیادہ فرق نہیں رہ جائے جبکہ عوامی ٹرانسپورٹ کی 70 فیصد بسیں سی این جی پر چل رہی ہیں۔ سی این جی کاروباری حضرات نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا تعلق سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں پیش کی گئی آمدنی میں کمی کا تخمینہ اور قیمتوں میں اضافے کی اوگرا کی تجویز سے ہے۔ قیمتوں میں اضافے پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا واضح مقصد ایل این جی ٹرمینل کے مالکان کو فائدہ پہنچانے کے لیے سندھ، خیبر پختونخوا (کے پی) اور بلوچستان میں سی این جی اسٹیشنوں کو ایل این جی میں تبدیل کرنا ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے ایک روز اوگرا کی تجویز کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔