احمد آباد(این این آئی)گجرات کے کشیدگی والے علاقوں میں جائیداد کی فروخت یا منتقلی پر پابندی عائدہونے کی وجہ سے مسلمانوں کے احمد آباد میں گھر خریدنا مشکل ہوگیا جبکہ مقامی لوگ کا خیال ہے کہ اسی قانون کی وجہ سے اس علاقے کی آبادی اتنی گنجان ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق مقامی کانگریس رکن اسمبلی اے غیاث الدین شیخ نے بتایا کہ اس علاقے میں ہندوں اور مسلمانوں کی آبادی تقریبا برابر ہے۔
اس قانون کا اثر پراپرٹی کے تمام معاملات نظر آتا ہے اور خاص طور پر اگر یہ معاملہ ہندوں اور مسلمانوں کے درمیان ہے تو اس کا نفاذ اور بھی سختی سے کیا جاتا ہے۔ اس قانون کے تحت کشیدگی والے علاقوں میں ضلع کے مجسٹریٹ کے پاس جائیداد کی خرید و فروخت کو اپنے ڈھنگ سے منضبط کرنے کا حق ہے۔احمد آباد میں مجموعی طور پر 770 علاقوں کو کشیدہ قرار دیا گیا ہے اور ان میں سے 167 علاقے صرف شاہ پور میں آتے ہیں، جبکہ پوری ریاست میں کشیدگی والے علاقوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔یہ قوانین عام طور پر فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقوں میں جائیداد کی خرید و فروخت کو منضبط کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے علاقوں میں املاک کی خرید و فروخت سے قبل ضلع مجسٹریٹ سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے اور اس کے بعد ہی مالکانہ حق کی منتقلی ہو سکتی ہے۔ادھر انتہا پسندہندوتنظیم وشو ہندو پریشد کے جنرل سیکریٹری اشون پٹیل نے کہاکہ اگر ایک مسلمان علاقے میں آئے گا تو اس کے بعد دوسرے بھی آئیں گے اور ہم اپنے علاقوں میں یہ نہیں ہونے دیں گے۔ اگر پراپرٹی کسی ہندو کو فروخت کی جاتی ہے تو ہم اس کی مخالفت نہیں کرتے۔