اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ،مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی،گزشتہ مالی سال کے دوران پیاز کی قیمت میں 67.64فیصد، مٹی کا تیل 17.37فیصد، چاول 13.10فیصد، تعلیم 12.33 اور پٹرول کی قیمت میں 11.19 فیصدکا اضافہ ہوا۔
پی بی ایس کے اعداد وشمار کے مطابق جولائی تا جون 2017-18 کے دوران مرغی کے گوشت کیقیمت میں 9.60فیصد، ڈرگز اور ادویہ 8.99فیصد، ٹماٹر 8.27فیصد، گوشت 8.15فیصد، تعمیراتی اخراجات کی شرح میں 8.11فیصدکا اضافہ ہوا ہے۔گزشتہ مالی سال کے دوران چائے 8.10 فیصد، ٹیلرنگ 8.10فیصد، ڈاکٹر کے کلینک کی فیس میں 7.36فیصد میڈیکل ٹیسٹ 6.85فیصد اور اخبارات کی قیمت میں 6.85فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران دال ماش کی قیمت میں 25.57 فیصد، دال چنا 19.44فیصد، سگریٹ 17.32فیصد، دال مسور 16.89فیصد، چینی 16.23فیصد اور بیسن کی قیمت میں 13.95فیصدکی کمی ہوئی ہے۔ اسی عرصے کے دوران گڑ کی قیمت میں 7.40 فیصد، چنے4.32فیصد اور تازہ سبزیاں 3.89 فیصد سستی ہوئی ہیں۔ماہانہ بنیادوں پر ٹماٹر کی قیمت میں 41.67فیصد، بس کے کرائے 27.91فیصد، کیلے 24.59فیصد، بچوں کے جوتے 16.69فیصد،آلو 6.78 فیصد، ڈیزل 6.63فیصد، آٹو رکشا کے کرائے کی شرح میں 6.50فیصد، پیاز 6.17اور گیس سلنڈر کی قیمت میں 4.91فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ماہانہ بنیادوں پر پٹرول 4.86فیصد، سیمنٹ 2.63فیصد، مٹی کاتیل 1.98فیصد اور ٹیکسی کے کرائے میں 1.51فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ماہانہ بنیادوں پر لیموں کی قیمت میں 10.55فیصد، قلمی آم 10.11فیصد، لہسن 9.05 فیصدسبز مرچ 6.33فیصد، انڈے 3.75فیصد، دال مسور 1.78فیصد، دال ماش 1.66فیصد اور چنوں کی قیمت میں 0.85فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
شماریات ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہواہے ان میں مٹی کاتیل 34.37فیصد، بس کے کرائے 33.58فیصد، ڈیزل 29.37فیصد، ٹرین کے کرائے 28.57فیصد، پٹرول 26.32فیصد، گیس سلنڈر 24.08 فیصد، ٹماٹر 16.77فیصد اور پیاز کی قیمت میں 14.17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق سالانہ بنیادوں پر لہسن کی قیمت میں 36.92 فیصد، دال ماش 26.57فیصد ، آلو25.61 فیصد، دال مسور 13.68 فیصد، دال چنا 12.58 فیصد، کالے چنے 10.03 فیصدسستے ہوئے ہیں بیسن کی قیمت میں 8.65 فیصد ، گڑ 6.42فیصد چینی 6.35فیصد اور انڈوں کی قیمت میں 1.82فیصد کی کمی ہوئی ہے۔