بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹیکس افسران کو دیئے گئے صوابدیدی اختیارات کو ختم کیا جائے،ایف بی آر میں ریفارمز لائی جائیں‘ ایف پی سی سی آئی

datetime 31  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی)ٹیکس افسران کو دیئے گئے صوابدیدی اختیارات کو ختم کیا جائے،معیشت کو دستاویزی کرنے کیلئے ایف بی آر میں ریفارمز لائی جائیں،کاروباری برادری کی مشکلات کو کم کرنے اور انڈسٹری کے فروغ کیلئے حکومت کی طرف سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم دی جائے،ملک میں کاروبار کرنے کیلئے آسانیاں پیدا کرنے( ای او ڈی بی)کی رینکنگ کو بہتربنایا جائے،ای او ڈی بی کی رینکنگ کوبہتر بنانے کے لئے ون ونڈو سہولت سنٹر کا آغاز کیا جائے گا۔ٹیکس ریفینڈکو یقینی بنایا جائے ۔

بینک ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جائے،ویلیو ایڈیشن پر خصوصی توجہ دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے ایف پی سی سی آئی ریجنل آفس لاہور میں منعقدہ ’’ایف پی سی سی آئی پری بجٹ سیشن ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیشن میں پنجاب کے تمام چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ا نہوں نے مزید کہاکہ پاکستان ای او ڈی بی کی رینکنگ میں 190 ممالک میں 147 ویں نمبر پر ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔پاکستان کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔جنوبی پنجاب میںپانی کی کمی کی وجہ سے زراعت کا شعبہ مکمل طور پر تباہ ہو رہا ہے ،اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پنجاب کی کاٹن بیلٹ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور کاٹن بیلٹ پر شوگر انڈسٹری لگ رہی ہے،گورنمنٹ کو زون سسٹم شروع کر نا چاہیے۔جس میں شوگر،کاٹن،مکئی اور چاول کی کاشت کے لئے زون مختص ہونے چاہئیں۔جس کی وجہ سے لوگ بینکاری کے نظام سے دور رہے ہیں اور کیش رکھنے پر مجبور ہیں۔ہمیں اپنے بینکاری کے نظام کو بہتر کرنا ہو گا۔ان ممالک میں جہاں ہمارا بینکنگ سسٹم موجود نہیں وہاں بینکنگ نظام کو جلد از جلد شروع کیا جائے۔وفاقی اور صوبائی سطح کے سیل ٹیکس میں مکمل ہم آہنگی اور مسابقت ہونا چاہئے۔

انفراسٹرکچر سیس کو Temporay Imports for re-exportsپر استثنیٰ قرار دیا جائے۔چاروں صوبوں میں سروسز سیکٹرپر مختلف ٹیکس لاگو ہیں جس سے صوبائی سطح پر بھی مارکیٹ کمپیٹشن پیدا ہو رہاہے۔کاروبار اور انڈسٹری کی ترقی اوربجلی کے بحران کو حل کرنے کے لئے مناسب حکمت عملی کی ضرورت ہے۔انڈسٹری کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

حکومت کو چاہیے کہ لوگوں کو Feasible پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ سہولیات مہیا کی جائیں۔تمام حکومتی اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں چیمبرز ،ایسوسی ایشنز اور ایف پی سی سی آئی کی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔ضلعی سطح پرہر چیمبر میں ٹیکس سے متعلقہ معلوماتی ہیلپ ڈیسک قائم کئے جائیں۔صنعتوں میں سرمایہ کا ری اور ملازمت کے نئے مواقع پیدا کرنے کیلئے انڈسٹریل اسٹیٹس کو فروغ دیا جائے۔ہماری انڈسٹری کو سکلڈاور سیمی سکلڈ مین پاورکی کمی کا شدت سے سامناہے۔سی پیک منصوبوں میں مقامی بزنس کمیونٹی کو بھی وہی سہولیات دی جائیں جوچائنزکو دی جا رہی ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…