معاہدوں پر عملدرآمد میں تاخیر ٗآٹو انڈسٹری کراچی سے فیصل آباد منتقل

9  مارچ‬‮  2018

کراچی/فیصل آباد (این این آئی)بن قاسم انڈسٹریل پارک اور کورنگی کریک انڈسٹریل پارک (کے سی آئی پی) کے سرمایہ کاروں نے الزام لگایا ہے کہ نیشنل انوسٹمنٹ پارک (این آئی پی) میں موجود بیوروکریسی کی پیدا کردہ رکاوٹوں کے باعث منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کا سامنا تھاجس کے باعث اخراجات میں اضافہ ہوا اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ہونڈائی کمپنی کی جانب سے بی کیو آئی پی پر پلانٹ لگانے کا ارادہ تھا۔

تاہم نیشنل انویسٹمنٹ پارک کے بیوروکریسی کی مداخلت کے معاملے نے کورین کمپنی کو اپنی سرمایہ کاری فیصل آباد کے خصوصی اقتصادی زون (ایف آئی ای ڈی ایم سی) میں منتقل کرنے پر مجبور کردیا۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اس کے علاوہ الفتم موٹرز کو بھی رینالٹ کار اسمبلنگ پلانٹ کیلئے بی کیو آئی پی میں 50 ایکڑز الاٹ کیا گیا تھا اور نومبر 2017 میں رینالٹ اور الفتم گروپ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھاجس کے تحت وہ کراچی میں اپنے نئے پلانٹ پر گاڑیاں اسمبل کریں گے تاہم این آئی پی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے تاخیر کے باعث یہ کمپنی بھی اپنے پلانٹ کو فیصل آباد منتقل کرنے پر مجبور ہوگئی۔اس کے ساتھ سرمایہ کاروں کی جانب سے بی کیو آئی پی میں انفراسٹرکچر کی عدم دستیابی اور دیگر معاملات کیلئے نیشنل انوسٹمنٹ پارک اور ڈویلپمنٹ اور مینجمنٹ کمپنی سے بھی رابطہ کیا گیا۔ذرائع نے کہاکہ این آئی پی کی جانب سے دنیا کی بہترین سہولیات کی فراہمی اور تمام سہولیات ان کی دہلیز تک پہنچانے کے وعدے کی بنیاد پر سرمایہ کار کمپنیوں کے شیئر ہولڈرز بن قاسم انڈسٹریل پارک میں تقریباً دوگنی رقم میں پلانٹ خریدنے پر راضی ہوئے تھے۔سرمایہ کاروں کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جنوری 2018 تک بجلی کے کنکشن کی فراہمی کردی جائے گی لیکن ان وعدوں کے برعکس منصوبوں کو انفرا اسٹرکچر اور بنیادی ضروریات، جیسے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

اس وقت بن قاسم انڈسٹریل پارک میں 5 صنعتی یونٹس زیر تعمیر ہیں جن کی اپریل 2018 تک کل طلب 10 میگا واٹ تک ہوگی اور اس بارے میں این آئی پی سے 2017 میں الاٹمنٹ کے وقت ہی بات چیت کی گئی تھی تاہم سرمایہ کاروں کی جانب سے متعدد مرتبہ یاددہانی کے باوجود اس وقت این آئی پی کے پاس اضافی بجلی دستیاب نہیں ہے اور اس حوالے سے کوئی اقدامات بھی نہیں کیے گئے ہیں۔

اس بارے میں این آئی پی کے مطابق بنیادی سہولیات اور پاور پالیسی پر بورڈ آف ڈائریکٹرز کے فیصلے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق سرمایہ کاروں کی جانب سے این آئی پی چیئرمین محمد افضل سے کئی مرتبہ رابطے کی کوشش کی گئی تاہم ان کی تمام کوششیں رائیگاں ثابت ہوئیں۔ذرائع نے بتایا کہ اگست 2017 سے بن قاسم انڈسٹریل پارک پاور پالیسی این آئی پی کے ہر بورڈ اجلاس کا ایجنڈا ہوتی ہے ۔

تاہم بورڈ کی جانب سے اس اہم مسئلے پر کوئی فیصلہ نہیں لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بن قاسم انڈسٹریل پارک میں سرمایہ کاری کے خواہشمند افراد کی جانب این آئی پی کو ایک ایس او ایس بھی ارسال کیا گیا تھا کہ وہ انہیں کوئی اعتراض نہیں سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری کریں، جس میں انہیں اس بات کی اجازت دی جائے کہ وہ اپنی توانائی کی ضروریات یوٹیلیٹی کمپنیوں سے براہ راست رابطہ کرکے مکمل کرلیں۔

اس میں مزید بتایا گیا تھا کہ یہاں تک کہ اگر این آئی پی کی جانب سے ابھی این او سی جاری کیا جائے تو سرمایہ کاروں کو کے الیکٹرک سے بجلی کنکشن اور سوئی سدرن گیس کمپنی سے گیس کے کنکشن حاصل کرنے کیلئے کم از کم 10 ماہ کا عرصہ درکار ہوگا۔اس کے برعکس فیصل آباد اقتصادی زون میں سرمایہ کاری انہیں فائدہ مند دکھائی دیتی ہے کیونکہ وہاں انہیں 66 لاکھ روپے فی ایکٹر میں زمین فروخت کی جارہی ہے جبکہ 100 کلو واٹ پر ایکڑ کنکشن بھی فراہم کیا جارہا ہے۔

اس بارے میں سرمایہ کاروں نے بتایا کہ ان کی کمپنیوں نے این آئی پی کے وژن کی بنیاد پر بڑی تعداد میں سرمایہ کاری کا خطرہ اٹھایا تھاجس کے بعد اب انہیں مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے منصوبوں میں انہیں مالی نقصان بھی ہورہا ہے۔ذرائع کے مطابق جو کمپنیاں اس وقت بن قاسم انڈسٹریل پارک میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں ان میں کیا لکی موٹرز، ٹیکنو آٹو گلاس، ہائی ٹیک آٹو پارٹس، ہوری زون اسٹیل اور احمد گلاس شامل ہیں اور جون 2019 تک ان کمپنیوں کی مجموعی سرمایہ کاری 20 ارب روپے سے تجاوز کرجائے گی۔

دوسری جانب کورنگی کریک انڈسٹریل پارک کی صورتحال بھی کچھ بہتر نہیں اور وہاں بھی سرمایہ کاروں کو ایسے ہی مسائل کا سامنا ہے۔کے سی آئی پی کو مارچ 2010 میں این آئی پی کی جانب سے شروع کیا گیا اور یہاں 250 ایکڑز کے حصے میں 100 صنعتی پلاٹس کی جگہ ہے لیکن اب تک صرف 7 یونٹس زیر تعمیر ہیں۔اس کے علاوہ کے سی آئی پی میں سرمایہ کاروں کو ایک اور اہم مسئلے کا سامنا ہے اور این آئی پی کو مکمل ادائیگی کرنے والی اور تعمیر مکمل کرنے والی کمپنیوں کو تاحال سب لیز جاری نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اس جگہ کی مالیاتی ادارے کے طور پر لاگت صفر ہے اور صنعتی تعمیر کے لیے بھی سرمایہ کاری صفر ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…