واشنگٹن(این این آئی)امریکہ میں ڈاؤ جونز انڈیکس میں 1175 پوائنٹس کی تاریخی کمی کے بعد منگل کی صبح ایشیائی منڈیوں میں بھی تیزی سے کمی دیکھی گئی ۔یاد رہے کہ پیر کو امریکہ کی سب سے بڑی سٹاک مارکیٹ انڈیکس ڈاؤ جونز 4.6 فیصد گر کر 24345.75 پوائنٹس تک پہنچ گئی تھی جو کہ گذشتہ چند سالوں میں سب سے بڑی کمی ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق منگل کو جاپان کی نیکی 225 انڈیکس 5.3 فیصد گری اور ہانگ کانگ کی ہینگ سینگ انڈیکس 4.7 فیصد گری۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ان کی توجہ کا محور لانگ ٹرم بنیادی اقتصادی معیار ہیں جو کہ اس وقت انتہائی مضبوط ہیں۔واضح رہے کہ 2008 کے اقتصادی بحران کے دوران ڈاؤ جونز انڈیکس میں 777.68 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی تھی جو کہ ایک ریکارڈ تھی۔2008 میں ڈاؤ جونز میں یہ ریکارڈ کمی اس وقت دیکھی گئی تھی جب کانگریس نے امریکی بینک لیمین برادرز کے دیوالیہ ہونے کے بعد بھی 700 ارب ڈالر کا ایک بیل آؤٹ پیکیج منظور نہیں کیا تھا۔ادھرسرمایہ کار امریکی اور عالمی معیشت میں پیش گوئیوں میں تبدیلی اور بینکوں سے قرضے لینے کی قیمت میں ممکنہ اضافے پر ردِعمل ظاہر کر رہے ہیں۔اگر عوامی سطح پر تنخواہوں میں اضافہ دیکھا جاتا ہے تو افراطِ زر میں اضافے کا امکان ہوگا۔افراطِ زر میں اضافے کو روکنے کے لیے امریکہ کا سنٹرل بینک سود کی شرح میں اضافے کا اعلان کرے گا جس کے بعد سرمایہ کاروں کو مشکلات ہو سکتی ہیں۔