کراچی(آن لائن) چین کے تاجروں کو مقامی کرنسی میں لین دین کی اجازت کے نتیجے میں افغانستان ایران کے بعد اب چائنیز ٹریڈرز بھی مقامی مارکیٹ میں متحرک ہوگئے ہیں۔منی مارکیٹ کے باخبر ذرائع نے کو بتایا کہ غیرملکی تاجروں کی جانب سے
اپنی مصنوعات خوددرآمد کرکے مقامی مارکیٹ میں فروخت اور بعد ازاں اوپن مارکیٹ سے زرمبادلہ میں منتقل کرکے اپنے ممالک کو ترسیل سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر و دیگر غیرملکی کرنسیوں کی طلب بڑھ گئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ مقامی مارکیٹ میں چائنیز کرنسی کی قدر 14 روپے کی مارکیٹ ویلیو سے 30فیصد بڑھ کر17 روپے کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پا کستا ن کے صدر ملک بوستان نے بتایا کہ بدھ کو ایک اجلاس میں انہوں نے اسٹیٹ بینک حکام کوڈالر کی قدر میں نمایاں اضافے سے متعلق وجوہات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے یہ واضح کردیا ہے کہ چائنیز ٹریڈرز کی مقامی مارکیٹوں میں زیادہ متحرک ہونے اور ڈی ویلیوایشن کی پھیلتی ہوئی افواہوں کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی یومیہ ڈیمانڈ بڑھ کر 5 ملین ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں حکومت کو تجویز دی کہ وہ مقامی کرنسی میں لین دین کرنے والے افغانستان ایران اور چائنیز ٹریڈرز کی مانیٹرنگ کا میکنزم ترتیب دے تاکہ پاکستان کی معیشت اور روپیہ غیر مستحکم ہونے سے بچ سکے۔۔