گزشتہ سے پیوستہ سال 2015ء پراپرٹی کی مارکیٹ کیلئے اچھا سال تھا تاہم 2016ء کی دوسری ششماہی میں معاملات کچھ اور تھے ۔گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں پراپرٹی کی مارکیٹ میں اچھے رحجانات دیکھنے میں آ رہے تھے، تاہم پراپرٹی کے بارے میں نئے ٹیکس کے نفاذ نے پراپرٹی کی مارکیٹ کوسست روی کا شکار کر دیا تھا۔ گزشتہ سال بہت سے ایسے مقامات دیکھنے میں آئے جہاں پر مجموعی طور پر قیمتیں ایک سطح پر مستحکم ہو گئیں تھیں جبکہ بہت کم ایسے مقامات تھے جہاں پر قیمتوں میں تھوڑا سا اضافہ ہوا تھا۔
مارکیٹ کی یہ صورتحال تجزیے اور توقعات کے برعکس تھی ۔ ذیل میں ہم زمین ڈاٹ کام کی جانب سے انتہائی احتیاط سے مرتب کردہ اعداد و شمار کی بنیاد پر لاہور،اسلام آباد اور کراچی کی پراپرٹی مارکیٹ کی صورتحال کا تذکرہ کریں گے۔
لاہور:
گزشتہ سال 2016ء میں پراپرٹی مارکیٹ کی صورتحال کچھ زیادہ متاثر کن نہیں تھی۔ڈی ایچ اے کے فیز سات ‘ آٹھ اور نو میں ایک کنال اور دس مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں بالترتیب 5.24فیصد اور6.80فیصد کا اضافہ ہوا تھالیکن ایل ڈی اے ایونیو ون، بحریہ ٹاؤن اور واپڈا ٹاؤن میں یہ معتدل نمو دیکھنے میں نہیں آئی ۔ ایل ڈی اے ایونیو ون میں ایک کنال کے پلاٹس کی قیمتوں میں 1.43فیصد کمی کا مشاہدہ کیا گیا تھا ۔ بحریہ آرچرڈ میں کارکردگی تسلی بخش رہی جہاں پر دس مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں 11.19فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ یہ اعداد و شمار مزید متاثر کن ہو سکتے تھے لیکن جولائی میں ٹیکس کے نفاذ نے یہاں کی پراپرٹی کی کارکردگی پر اپنے اثرات چھوڑے ۔ ڈی ایچ اے کے فیز ایک تا چھ میں ایک کنال کے پلاٹس کی قیمتوں میں گزشتہ سال 4.87فیصد کا اضافہ ہواجہاں پر اوسطا ً قیمت 2کروڑ 31لاکھ روپے تک رہی ۔ ڈی ایچ اے فیز سیون سے نائن میں ایک کنال کے پلاٹس کی قیمتوں میں 5.24فیصد کا اضافہ ہوا ، یہاں پر ایک کنال کے پلاٹ کی اوسطاً قیمت 1کروڑ 26لاکھ روپے طلب کی گئی ۔ بحریہ ٹاؤن میں ایک کنال کے پلاٹ کی اوسطاً قیمت 1کروڑ 27لاکھ تھی ، اس طرح یہاں پر 4.71فیصد کا اضافہ ہوا
جبکہ بحریہ آرچرڈ میں 5.79فیصد اضافے کے ساتھ ایک کنال کا پلاٹ 1کروڑ 14لاکھ روپے کا تھا ۔ایل ڈی اے ایونیو ون میں ایک کنال کے پلاٹ کی قیمتیں 1.43فیصد کمی کے بعد 1کروڑ2لاکھ روپے تک تھیں ۔واپڈا ٹاؤن میں قیمتیں 1.29فیصد بڑھی جہاں پر ایک کنال کے پلاٹ کی قیمت 1کروڑ 65لاکھ روپے تک اوسطاً تھی ۔لاہور میں ڈی ایچ اے میں ایک کنال کے گھر کی اوسطاً قیمت 4کروڑ روپے تھی جسکا اوسطا ماہانہ کرایہ 1لاکھ41ہزار اور اس کا رینٹل ییلڈ4.15فیصد تھا۔ بحریہ ٹاؤن میں 3کروڑ 77لاکھ روپے ایک کنال کے گھر کی اوسطاً قیمت تھی جسکا ماہانہ کرایہ 1لاکھ 6ہزار روپے اور جس کا رینٹل ییلڈ 3.38فیصد تھا۔ جوہر ٹاؤن میں ایک کنال کے گھر کی اوسط قیمت 3کروڑ 65لاکھ روپے،ماہانہ کرایہ 1لاکھ 24ہزار اور رینٹل ییلڈ 4.10فیصد تھا۔ زمین ڈاٹ کام پر ہونے والی سرچ سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ پلاٹس کیلئے ڈی ایچ اے لاہور میں سب سے زیادہ سرچ کی گئی تھی جو کہ 19.47فیصد تھی، اس کے بعد بحریہ ٹاؤن 7.34فیصد، بحریہ آرچرڈ 2.65فیصد، ڈی ایچ اے رہبر2.43فیصد اور لیک سٹی کیلئے 2.10فیصد سرچ کی گئی ۔گھروں کے حوالے سے بھی ڈی ایچ اے کیلئے ہونے والی سرچ سب سے زیادہ 12.35فیصد تھی ۔ اس کے بعد بحریہ ٹاؤن کیلئے 6.86فیصد، جوہر ٹاؤن کیلئے 2.64فیصد، عسکری کیلئے 2.44فیصد اور ایڈن کیلئے 2.24فیصد کی سرچ کی گئی تھی ۔
اسلام آباد:
اسلام آباد کے اعداد و شمار متاثر کن کی سطح سے کم تھے ۔پہاڑوں کے دامن میں قائم اس شہر کی پراپرٹی مارکیٹ پر بھی نئے ٹیکس کے نفاذ نے اپنے اثرات مرتب کئے تھے ۔ ڈی ایچ اے اسلام آباد وہ واحد منصوبہ تھا جہاں پر ایک کنال اور دس مرلہ کے پلاٹس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھاجہاں پر قیمتوں میں بالترتیب 7.43فیصد اور9.10فیصد اضافے کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔تاہم دوسری جانب بحریہ ٹاؤن میں ایک کنال کے پلاٹ کی قیمت میں 9.49فیصد اور دس مرلہ کے پلاٹ کی قیمت میں 6.82فیصد کی کمی دیکھی گئی ۔سیکٹر E-11اورB-17میں پراپرٹی کی قیمتوں انتہائی معمولی سی کمی دیکھنے میں آئی لہذا اعداد و شمار کے مطابق یہاں پر قیمتیں مستحکم رہی۔ ایک کنا ل کے پلاٹ کے زمرے میں سیکٹر ایف الیون میں پراپرٹی کی قیمتیں 0.82فیصد بڑھی تھیں ،یہاں پر ایک کنال کے پلاٹ کی اوسطاً قیمت 5کروڑ 67لاکھ ہے۔ اسی طرح سے ڈی ایچ اے اسلام آباد میں 7.43فیصد اضافہ ‘ جہاں پر اوسطاً قیمت1کروڑ 40لاکھ ہے ، بحریہ ٹاؤن میں 9.49فیصد کمی ‘ جہاں پر اوسطاً قیمت 1کروڑ9لاکھ 95ہزار تک ہے ، سیکٹر B-17میں 6.94فیصد کمی ‘ جہاں پر اوسطاً قیمت 54لاکھ روپے تک ہے،سیکٹر E-11میں 4.22فیصد کا اضافہ ‘ جہاں پر اوسطاً قیمت 3کروڑ 99لاکھ ہے اور گلبرگ ریذیڈنشیاء میں 3.03فیصد کمی جہاں پر اوسطاً قیمت 61لاکھ روپے ہے ۔
اسلام آبا دکے سیکٹر ایف الیون میں ایک کنال کے گھر کی اوسطاً قیمت 7کروڑ 39لاکھ تھی،جس کا ماہانہ کرایہ 2لاکھ 3ہزار اور اس کا رینٹل ییلڈ 3.30فیصد تھا، اسی طرح سے سیکٹر ای الیون میں 6کروڑ 66لاکھ ‘ماہانہ کرایہ 2لاکھ 20ہزار اور ماہانہ رینٹل ییلڈ 3.98فیصد تھا، سیکٹر جی الیون میں ایک کنال کا گھر اوسطاً 6کروڑ 10لاکھ ‘ ماہانہ کرایہ 1لاکھ91ہزار اور اس کا رینٹل ییلڈ 3.76فیصد تھا۔ بحریہ ٹاؤن میں ایک کنال کے گھر کی قیمت 3کروڑ 63لاکھ ‘ ماہانہ کرایہ1لاکھ 20ہزاراور اس کا رینٹل ییلڈ3.97فیصد تھا۔ ڈی ایچ اے اسلام آباد میں ایک کنال کے گھر کی قیمت 3کروڑ 56لاکھ‘ماہانہ کرایہ 95ہزار اور اسکا رینٹل ییلڈ 3.23فیصد رہا۔ سرچ کے حوالے سے دیکھا جائے تو پلاٹس کیلئے سب سے زیادہ سرچ ڈی ایچ اے اسلام آباد میں 20.10فیصد ہوئی، بحریہ ٹاؤن میں 7.47فیصد، گلبرگ میں6.82فیصد ، سیکٹر بی 17میں 3.03فیصد اور ایف ای سی ایچ ایس میں 2.67فیصد کی سرچ ہوئی ۔ گھروں کے حوالے سے ڈی ایچ اے اسلام آباد میں 9.12فیصد، بحریہ ٹاؤن میں 7.11فیصد، سیکٹر ای الیون میں 2.63فیصد غوری ٹاؤن میں 2.36فیصد اور جی13میں 2.28فیصد سرچ کی گئی۔
کراچی :
پاکستان کے معاشی حب کراچی میں پراپرٹی کی مارکیٹ کی صورتحال باقی ملک کی نسبت بہتر تھی ۔گزشتہ سال ڈی ایچ اے سٹی کراچی میں پانچ سو مربع گز کے پلاٹ کی قیمت میں 21.35فیصد اضافہ اور 250سو مربع گز کے پلاٹ کی قیمت میں 11.31فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ بحریہ ٹاؤن کراچی میں پانچ سو مربع گز کے پلاٹ کی قیمت 7.69فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔گلشن اقبال میں پراپرٹی کی قیمتوں میں استحکام دیکھنے میں آیا۔ ڈی ایچ اے کراچی میں پانچ سو مربع گز کے پلاٹ کی قیمت میں 1.81فیصد کا اضافہ ہوا ،یہاں پر ایک کنال کے پلاٹ کی اوسطاً قیمت 3کروڑ 95لاکھ تھی ۔ ڈی ایچ اے سٹی کراچی میں پانچ سو مربع گز کے پلاٹ کی قیمت میں گزشتہ سال 21.35فیصد کا اضافہ ہوا ، یہاں پر اوسطاً قیمت 75لاکھ 99ہزار ہے ۔بحریہ ٹاؤن کراچی میں پانچ سو مربع گز کے پلاٹ کی قیمت 53لاکھ روپے اوسطاً تھی جبکہ یہاں پر 7.69فیصد کا اضافہ ہوا ، گلشن اقبال میں پانچ سو مربع گز کے پلاٹ کی قیمت میں 1.52فیصد اضافہ ہوا ‘ یہاں پر اوسطاً قیمت 2کروڑ 70لاکھ تھی۔ ڈی ایچ اے کراچی میں پانچ سو مربع گز کے گھر کی قیمت 6کروڑ 67لاکھ تھی ، اس کا ماہانہ کرایہ 1لاکھ 42ہزار روپے اور اس کا رینٹل ییلڈ 3.89فیصد تھا۔ گلشن اقبال میں پانچ سو مربع گز کے گھر کی اوسطاً قیمت 4کروڑ 23لاکھ روپے رہی ‘یہاں پراوسطاً کرایہ 1لاکھ 68ہزار اور اس کا رینٹل ییلڈ 4.77فیصد رہا۔
گلستان جوہر میں پانچ سو مربع گز کے گھر کی اوسطاً قیمت 3کروڑ 50لاکھ ‘ اس کا ماہانہ کرایہ 1لاکھ 2ہزار روپے اور اس کا رینٹل ییلڈ 3.52فیصد تھا۔ سرچ کے حوالے سے اعداد و شمار یہ بیان کرتے ہیں کہ پلاٹس کیلئے سب سے زیادہ بحریہ ٹاؤن کراچی میں سرچ کی گئیجو کہ 18.24فیصد تھی ، ڈی ایچ سٹی کراچی کیلئے 15.61فیصد، سکیم 33کیلئے 14.87فیصد ، ڈ ی ایچ اے کیلئے 12.53فیصد اور گڈاپ ٹاؤن کیلئے 6.86فیصد سرچ ہوئی۔ اسی طرح سے گھروں کیلئے سب سے زیادہ سرچ ڈی ایچ اے میں 8.76فیصد ہوئی، گلشن اقبال ٹاؤن کیلئے 8.52فیصد ، گلستان جوہر کیلئے 7.23فیصد، نارتھ ناظم آباد کیلئے 5.40فیصد، نارتھ کراچی کیلئے 4.98فیصد سرچ کی گئی ۔
حتمی تجزیہ:
نئے ٹیکس کے نفاذکے بعد پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کے سیکٹر کی صورتحال خرید و فروخت اور پراپرٹی کی قیمتوں کے لحاظ سے انتہائی خراب ہو گئی تھی ۔ ان ٹیکسوں کے نفاذ نے مارکیٹ پر جو اثرات مرتب کئے وہ اب بھی محسوس کئے جا سکتے ہیں تاہم دسمبر2016ء کے بعد سے مارکیٹ کی صورتحال میں تھوڑی بہت بہتری آنا شروع ہو گئی ہے ۔ٹیکس کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کے پیدا ہو جانے کے سبب بہت سے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس نے اپنے دفاتر بند کر لئے تھے اور سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ روک کر مارکیٹ کی صورتحال کا جائزہ لینا شروع کر دیا تھا۔ یہ درست ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ میں زندگی کی کچھ رمق آئی ہےلیکن بظاہر 2017ء میں بھی یہ سفر کسی حد تک مشکل ثابت ہونے کے امکانات موجود ہیں۔ منظم احتجاج اور عام جھنجھلاہٹ کے علاوہ ایمنسٹی سکیم کے بعد بھی مارکیٹ میں اس نئی حقیقت کو جذب کرنے میں وقت لگ رہا ہے ۔ زمین ڈاٹ کام کے سی ای او ذیشان علی خان نے مارکیٹ کی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے کہاکہ پراپرٹی کے شعبے کو مناسب طریقے سے ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس شعبے میں یہ پوٹنیشل موجود ہے کہ وہ قومی معاشی دھارے میں بہترین طریقے سے شامل ہو سکے ۔نئے ٹیکس کے نفاذ کو مزید بہتر طریقے سے لاگو کیا جا سکتا تھا تاکہ مارکیٹ میں یک دم مندی کی صورتحال نہ آتی ، لیکن اب جبکہ نئے ٹیکس کا نفاذ ہو چکا ہے تو ہم پراپرٹی کی مارکیٹ کیلئے بہتر2017ء کی امید کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ حکومت نے اگلے بجٹ میں ایف بی آر ایولیویشن ٹیبل میں کچھ ترامیم کا وعدہ کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس ضمن میں سازگار فیصلے کئے جائیں گے۔ پراپرٹی کی مارکیٹ کیلئے 2016ء ایک تلخ سال تھا تاہم اب پراپرٹی کے شعبے سے منسلک تمام تر اسٹیک ہولڈرز 2017ء میں بہتری کی امید کر رہے ہیں۔