اسلام آباد (آئی این پی) امریکی جریدہ وال سٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے ) کی ایک اطلاع کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اپنی انتخابی کوشش اور معیشت کو فروغ دینے کیلئے توانائی کے منصوبوں پر چینی حمایت یافتہ نمود و نمائش پر 21بلین امریکی ڈالر داؤ پر لگا رہے ہیں ، اس کی اطلاع چینی جریدہ گلوبل ٹائمز نے دی ہے ۔علاوہ ازیں یہ منصوبے ایک سیاسی مسئلہ بن گئے ہیں ، چین کے مالی تعاون سے لگائے گئے یہ منصوبے اسلام آباد کی طرف سے منافع بخش واپسی کیلئے ضمانت کی حیثیت رکھتے ہیں ، تھوڑی آبادی والے پسماندہ صوبے یہ شکایت کرتے ہیں کہ شریف برادران کے اپنے صوبے پنجاب کو ان منصوبوں سے غیر منصفانہ طورپر زیادہ حصہ مل رہا ہے ،قطع نظر الیکشن کے اربوں ڈالر کے کئی اور چینی منصوبوں کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔یہ بات وال سٹریٹ جرنل (ڈبلیو ایس جے ) کے حوالے سے چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنی تازہ ترین اشاعت میں شائع کی ہے ۔اخبار لکھتا ہے اس وقت جبکہ پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے اس میں کسی حد تک کمی ہوئی ہے، پاکستان کی طرف سے 2015ء میں 12ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنیوالے منصوبوں کیلئے سرمایہ کاری کی درخواستیں وصول ہوئی تھیں ، یہ اس رقم سے زیادہ ہے جن کے لئے 1994ء سے 2013ء تک کیلئے درخواستیں دی گئی تھیں ، پاکستان میں بجلی پیدا کرنیوالی صنعت کو چین کے امدای منصوبوں کے ذریعے ترقی دی گئی کیونکہ پاکستان کی صنعتی ترقی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے بجلی کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے کی ضرورت تھی ، اگرچہ پاکستان میں صورتحال چینی سرمایہ کاری میں تعاون کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتی تھی اور اس سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی تھی تا ہم بیجنگ کی طرف سے تمام کوششوں میں استحکام رہا اور الیکشن کے بعد بھی ان میں استحکام رہے گا، پاکستان نے اس وقت تک اپنی مضبوط آزادی قائم رکھی ہے جبکہ چین کے ساتھ اس کے قریبی اقتصادی تعلقات موجود ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے ، دونوں ملکوں کی قیادت صورتحال کا صحیح ادراک رکھتی ہے، چین اور پاکستان کے لئے تعاون کا ابتدائی شعبہ اقتصادی سیکٹر ہے ، جنوبی ایشیاء کی جغرافیائی اور سیاسی پیچیدگیوں کے باوجود چین کی اس تحریک کے باعث سٹیٹس کو میں تبدیلی نظر آرہی ہے ، اس بات سے قطع نظر کہ پاکستان کی باگ ڈور آئندہ کن ہاتھوں میں آتی ہے ، پاکستان کی مشترکہ کوششیں سی پیک کے ساتھ ہیں یا وہ چینی سرمایہ کاری کا دروازہ بند کر دیتا ہے جس سے اس کے توانائی کے شعبے کو نمایاں فوائد حاصل ہوئے ہیں ۔