بدھ‬‮ ، 26 جون‬‮ 2024 

راہداری منصوبہ کی تکمیل سے کس کو زیادہ فائدہ ہوگا، پاکستان یا پھر چین کو؟ماہرین نے نئے سوال اُٹھادیئے

datetime 18  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) پاکستان اور چین کے اشتراک سے زیر تکمیل راہداری منصوبہ ہمارے لئے اسی صورت میں سودمند ہوسکتا ہے جب ہم اس کی تکمیل سے قبل اس کی تمام تفصیلات جن میں محاصل کی وصولیابی،صنعتی زونز کا قیام،بجلی کی پیداوار کے منصوبے اور مقامی لوگوں کو روزگار کی فراہمی کے معاملات چین کے ساتھ بات چیت کرکے طے کرلیں اور یہ بات دونوں ملکوں کے مفاد میں بھی ہوگی ۔

یہ بات گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے زیر اہتمام بزنس اینڈ مینجمنٹ کے موضوع پر منعقد ہونے والی دوسری تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے روزماہرین کے ایک پینل کی راہدری منصوبے پر منعقد ہونے والے اوپن اجلاس کے دوران کہی گئی۔ماجو کی بزنس ایڈمنسٹریشن فیکلٹی کے ایسو سی ایٹ ڈین ڈاکٹر شجاعت مبارک نے اس سیشن کی میزبانی کی جبکہ حبیب میٹرو پولیٹن بنک کے سی ای اوسراج الدین عزیزمہمان خصوصی تھے۔ ملک کی ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے جن دیگر ماہرین نے اس اجلاس میں حصہ لیا ان میں ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، علی احمد، انور کاشف اور کرنل جعفری شامل تھے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ راہداری منصوبہ مستقبل میں پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے اس کے لئے ہمیں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم مستقبل میں اس سے فائیدہ اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس منصوبہ کی تکمیل پر کس کو زیادہ فائیدہ ہوگا ،پاکستان کو یا پھر چین کو؟ان ماہرین کا خیال تھا کہ اس منصوبہ پر کام جاری رکھنے کے دوران اگر ہم اپنے مفادات کا پوری طرح خیال رکھتے رہے اور پوری قوم کو اعتماد میں لیا جاتا رہا توپھر ہم راہداری منصوبے سے زیادہ سے زیادہ فائیدہ اٹھا سکتے ہیں۔ماہرین نے کا کہنا تھا کہ کہ یہ ایک طویل مدت منصوبہ ہے جس کی تکمیل کا فائیدہ نئی نسل کو پہنچے گاجن کو کاروبار کرنے اور ملازمتوں کے بہتر مواقع حاصل ہونگے۔ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس منصوبہ سے متعلق تمام پراجیکٹس کے کام اوپن ٹینڈر کے ذریعے انتہائی شفاف طریقے سے جاری کئے جائیں تاکہ کسی کو کوئی شکایت نہ ہوسکے۔بعض ماہرین نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک مقامی افراد کو راہداری منصوبہ پر کام کے دوران روزگار کے خاطر خواہ فوئید حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں گوادر کی بندرگاہ سے چین کا جو کارگو شپ گیا ہے اس میں ٹرک ڈرائیورز،لیبر اور دیگر عملہ سب چینی لوگوں پر مشتمل تھا اگر یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہا تو اس سے مقامی لوگوں کے احساس محرومی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



اگر کویت مجبور ہے


کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…