بدھ‬‮ ، 12 مارچ‬‮ 2025 

راہداری منصوبہ کی تکمیل سے کس کو زیادہ فائدہ ہوگا، پاکستان یا پھر چین کو؟ماہرین نے نئے سوال اُٹھادیئے

datetime 18  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) پاکستان اور چین کے اشتراک سے زیر تکمیل راہداری منصوبہ ہمارے لئے اسی صورت میں سودمند ہوسکتا ہے جب ہم اس کی تکمیل سے قبل اس کی تمام تفصیلات جن میں محاصل کی وصولیابی،صنعتی زونز کا قیام،بجلی کی پیداوار کے منصوبے اور مقامی لوگوں کو روزگار کی فراہمی کے معاملات چین کے ساتھ بات چیت کرکے طے کرلیں اور یہ بات دونوں ملکوں کے مفاد میں بھی ہوگی ۔

یہ بات گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے زیر اہتمام بزنس اینڈ مینجمنٹ کے موضوع پر منعقد ہونے والی دوسری تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے روزماہرین کے ایک پینل کی راہدری منصوبے پر منعقد ہونے والے اوپن اجلاس کے دوران کہی گئی۔ماجو کی بزنس ایڈمنسٹریشن فیکلٹی کے ایسو سی ایٹ ڈین ڈاکٹر شجاعت مبارک نے اس سیشن کی میزبانی کی جبکہ حبیب میٹرو پولیٹن بنک کے سی ای اوسراج الدین عزیزمہمان خصوصی تھے۔ ملک کی ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے جن دیگر ماہرین نے اس اجلاس میں حصہ لیا ان میں ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، علی احمد، انور کاشف اور کرنل جعفری شامل تھے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ راہداری منصوبہ مستقبل میں پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے اس کے لئے ہمیں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم مستقبل میں اس سے فائیدہ اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس منصوبہ کی تکمیل پر کس کو زیادہ فائیدہ ہوگا ،پاکستان کو یا پھر چین کو؟ان ماہرین کا خیال تھا کہ اس منصوبہ پر کام جاری رکھنے کے دوران اگر ہم اپنے مفادات کا پوری طرح خیال رکھتے رہے اور پوری قوم کو اعتماد میں لیا جاتا رہا توپھر ہم راہداری منصوبے سے زیادہ سے زیادہ فائیدہ اٹھا سکتے ہیں۔ماہرین نے کا کہنا تھا کہ کہ یہ ایک طویل مدت منصوبہ ہے جس کی تکمیل کا فائیدہ نئی نسل کو پہنچے گاجن کو کاروبار کرنے اور ملازمتوں کے بہتر مواقع حاصل ہونگے۔ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس منصوبہ سے متعلق تمام پراجیکٹس کے کام اوپن ٹینڈر کے ذریعے انتہائی شفاف طریقے سے جاری کئے جائیں تاکہ کسی کو کوئی شکایت نہ ہوسکے۔بعض ماہرین نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک مقامی افراد کو راہداری منصوبہ پر کام کے دوران روزگار کے خاطر خواہ فوئید حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں گوادر کی بندرگاہ سے چین کا جو کارگو شپ گیا ہے اس میں ٹرک ڈرائیورز،لیبر اور دیگر عملہ سب چینی لوگوں پر مشتمل تھا اگر یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہا تو اس سے مقامی لوگوں کے احساس محرومی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟


میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…