اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 1272ڈالر فی اونس کی کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔ جس کے بعد پاکستانی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 1500روپے فی تولہ تک کام ہو گئی ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے چند دن پہلے پہلے عالمی صرافہ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں کمی کے بعدملک بھرکی صرافہ مارکیٹوں میں ایک تولہ سونے کی قیمت52ہزارسے کم ہوکر51ہزارروپے کی سطح پرآگئی تھی ۔ عالمی صرافہ مارکیٹ میں6ڈالرکی کمی سے فی اونس سونے کی قیمت1319ڈالرہوگئی ۔آل پاکستان سپریم کونسل جیولرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق ملکی صرافہ مارکیٹوں میں ایک تولہ سونے کی قیمت میں200روپے کی کمی ریکارڈکی گئی جس کے بعد کراچی،حیدرآباد،لاہور،ملتان،فیصل آباد،اسلام آباد،راولپنڈی اورکوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں ایک تولہ سونے کی قیمت52ہزارروپے سے کم ہوکر51ہزار800روپے پرآگئی اسی طرح171روپے کی کمی دس گرام سونے کی قیمت44ہزار400روپے ہوگئی جبکہ ایک تولہ چاندی کی قیمت740روپے پربرقراررہی۔
دوسری جانب ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ غربت اور مشترکہ خوشحالی میں پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں رکھا جہاں غریب طبقے کی آمدنی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔پاکستان میں غریب طبقے کی قومی نمو چار فیصد سے زیادہ ہے جبکہ اس فہرست میں چین 8 فیصد شرح نمو کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے اور سری لنکا بھی اس لسٹ میں شامل ہے۔بھارت کو ان ملکوں کی فہرست میں رکھا گیا ہے جہاں غریب طبقے کی آمدنی اوسط سے بھی کم رفتار سے بڑھ رہی ہے البتہ اس کی معیشت دنیا میں تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت قرار دی گئی۔مجموعی طور پر اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ بعض شعبوں میں بھارت کی کارکردگی پاکستان سے بہتر ہے ج ب کہ بعض میں پاکستان انڈیا سے آگے ہے۔اعداد و شمار کے مطابق 21.25 فیصد بھارتی عالمی بینک کے مقرر کردہ خط غربت(یومیہ 1.90 ڈالر آمدنی) کے دہانے پر یا اس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ پاکستان میں اس کی شرح صرف 8.3 فیصد ہے۔اس کے علاوہ 58 فیصد ہندوستانی شہریوں کی یومیہ آمدنی 3.10 ڈالر یومیہ ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح 45 فیصد ہے۔رپورٹ میں امید ظاہر کی ہے کہ اگر بنگلہ دیش نے سخت معاشی اصلاحات کا سلسلہ جاری رکھا تو وہ 2030 تک غربت پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکتا ہے اور وہاں 43.7 فیصد لوگ خط غربت کے دہانے پر یا اس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 77.6 فیصد شہریوں کی یومیہ آمدنی 3.10 ڈالر ہے۔شہریوں کی اوسط عمر کے اعتبار سے بھارت پاکستان سے تھوڑ آگے ہے اور 2014 تک کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں اوسط عمر 68 برس جبکہ پاکستان میں 66.1 برس ہے۔خواتین کی اوسط عمر کے حوالے سے بھی بھارت آگے ہے جہاں عورتوں کی اوسط عمر 69.49 سال جبکہ پاکستان میں 67.15 سال ہے۔اس کے علاوہ بالغ لڑکیوں کی شرح خواندگی کے اعتبار سے بھی بھارت پاکستان سے آگے ہے اور 2011 تک کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت کی 59.2 فیصد لڑکیاں خواندہ ہیں جبکہ پاکستان میں یہ شرح 41.9 فیصد ہے۔نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کے حوالے سے بھی بھارت کو پاکستان پر برتری حاصل ہے،بھارت میں 2010 میں ہر 1000 پیدائشوں میں سے 46.3 فیصد بچے مرجاتے تھے لیکن 2015 میں یہ شرح کم ہوکر 37.9 فیصد ہوگئی جبکہ پاکستان میں 2010 میں یہ شرح 73.5 فیصد تھی جو 2015 میں 65.8 فیصد ہوگئی۔خوراک کی کمی کو پورا کرنے میں بھی بھارت کا ریکارڈ پاکستان سے اچھا ہے، 2015 میں بھارت کی کل آبادی کا 15.2 فیصد حصہ خوراک کی کمی کا شکار تھا جبکہ پاکستان میں یہ شرح 22 فیصد تھی۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2007 سے 2013 کے دوران پاکستان کی سالانہ نمو میں نچلے طبقے کی 40 فیصد آبادی کی اوسط کھپت 2.81 فیصد جبکہ مجموعی آبادی کی اوسط کھپت 2.53 فیصد رہی۔نچلے طبقے کی 40 فیصد آبادی کی فی کس سالانہ آمدنی (امریکی ڈالر) 2.07 فیصد رہی جبکہ مجموعی آبادی کی فی کس سالانہ آمدنی 3.81 فیصد رہی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں بچوں کو اسکول بھیجنے کے رجحان میں اضافے سے فائدہ مند غیر زرعی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا۔اسی طرح بچوں کو اسکول بھیجنے والے والدین کی مالی معاونت جیسے اقدام سے پاکستان میں اسکول جانے والے بچوں کی تعداد میں 11 سے 13 فیصد تک اضافہ ہوا۔
’’عوام کیلئے بڑی خوشخبری آگئی‘‘ سونے کی قیمتوں کی زبردست چھلانگ ۔۔۔! حیرت انگیز کمی کا اعلان ہو گیا
5
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں