اسلام آباد (این این آئی)وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کوبتایا ہے کہ سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے اکاؤنٹس کی معلومات کے حوالے سے 25 جون کو پاکستان کی ٹیم سوئٹزرلینڈ جائیگی‘ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے لگائے جانے والے 46 ارب ڈالر میں سے 35 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں پر صرف کئے جائیں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں فنانس بل پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی ریونیو اتھارٹی کے ساتھ رجسٹر کو فائلر بنانے کے لئے ودہولڈنگ ٹیکس کی تجویز تھی ہم نے یہ واپس لینے کے لئے ترمیم دے دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں صوبوں کے ذمہ کچھ دینا ہے تو لینا پڑے گا اور جہاں ان کو ہم نے دینا ہے تو وہ بھی دیں گے۔ ایک اصول کے تحت ہمیں چلنا چاہیے۔ 30 جون سے قبل یہ معاملہ حل کرلیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ریفنڈ 211 ارب روپے تھا اب 221 ارب روپے ہے۔، سی پیک میں 35 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں کے لئے ہیں۔ اگر پاکستان کو اندھیروں میں رکھنا ہے تو طے کرلیں کہ یہ پیسے نہ لگائے جائیں۔ حکومت کو بجلی ملے گی تو پیسے دے گی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ایف بی آر ایف ٹی اے پر چین سے ازسر نو بات چیت کر رہا ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔، اس پر قوم کو متحد ہو کر کام کرنا چاہیے،راہداری کے مغربی روٹ پر کام شروع ہے ،کل جماعتی کانفرنس میں اس حوالے سے جو فیصلے ہوئے اس پر عملدرآمد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سوئس اکاؤنٹ کے حوالے سے کابینہ میں سمری لے کر گئے ہیں کہ سوئٹزرلینڈ سے معاہدے پر نظرثانی کے لئے اجازت چاہیے اس کی منظوری ہوگئی۔ 25 جون کو ایف بی آر کی ٹیم جائے گی اور مذاکرات کرے گی۔ ہم دوطرفہ معاہدے میں آرٹیکل 26 کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ہم او ای سی ڈی میں ممبر شپ کے لئے جارہے ہیں، اس پر 10 سے زائد ممالک دستخط کر چکے ہیں۔، ہم اب حتمی مرحلہ میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فنانس بل میں بعض چیزوں میں ترمیم لائی جارہی ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ 2017ء میں اس کے آپریشنل ہونے سے ہم اطلاعات تک رسائی کے لئے زیادہ بہتر پوزیشن میں ہونگے۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ اس پر پیشرفت ہو۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی بہتری کے کسی منصوبے کو پیسوں کی وجہ سے رکنا نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس ایوان اور سینٹ سے موصول ہونے والی تجاویز کو فنانس بل میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22ویں ترمیم اس ایوان نے منظور کی تاہم سینٹ میں بڑی مشکل پیش آئی۔ ضمنی گرانٹ کے بغیر کام نہیں چل سکتا۔ یہ قدرتی آفات یا دیگر ہنگامی کاموں کے لئے استعمال ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہ کا معاملہ حل کرلیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ قومی مالیاتی ایوارڈ کا بجٹ سے براہ راست کوئی واسطہ نہیں‘ ہماری کوشش ہوگی کہ اس کو جلد مکمل کریں۔اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کو منتقل ہونے والے شعبہ جات میں صوبے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے۔ سروسز پر جی ایس ٹی اور زراعت پر ٹیکس صوبے جمع کریں گے تو یہ پاکستان کے لئے ہے۔ اگر کسی جگہ زیادہ ہوگی تو خوشی کی بات ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ چین سمیت دیگر ممالک براہ راست بیرونی سرمایہ کاری سے آگے بڑھے ہیں ۔ جیٹرو نے پاکستان کو دنیا کی براہ راست سرمایہ کاری کی دوسری منزل قرار دیا ہے۔ ہم سب مل کر پاکستان کو لے کر آگے بڑھیں گے تو بہتری آئے گی۔ یہ پاکستان کی خوش نصیبی ہے، چین کو ہم پابند نہیں کر سکتے کہ وہ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کرے تو دوسرے کسی ملک میں نہ کرے۔ سرمایہ کاری سے سے جی ڈی پی 7 فیصد تک جائے گی اور روزگار کے مواقع آ پیدا ہوں گے۔