کراچی(این این آئی)اسمگلنگ پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی،ایف بی آر کی خفیہ ررپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کوصرف اسمگلنگ کی وجہ سے سالانہ 270ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔پاکستان کی سرحدوں پے الگ سے کاروبار جگ مگا رہا ہے،مگر یہ کاروبار پاکستان کی معیشت کودیمک کی طرح چاٹ رہا ہے،جی ہاں ،ایف بی آر کی خفیہ رپورٹ بتاتی ہے کہ سالانہ اسمگلنگ کی مد میں پاکستان کو 270ارب سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔یہ رقم کتنی اہم ہے آپ خود اندازا لگا لیجئے،پاکستان کو کیری لوگر بل کی مد میں سالانہ 150ارب روپے ملتے تھے،آئی ایم ایف کے بے تحاشا مطالبات کو مان کر اور ان کی ڈکٹیشن سے پاکستان کو سالانہ 200ارب روپیکا قرض ملتا ہے،مگر صرف اسمگلنگ سے ہونے والا نقصان 270ارب روپے کا ہے، یعنی پاکستان کے کل سالانہ ترقیاتی بجٹ کا آدھا،یہ تو ہے پہلا نقصان۔اسمگلنگ کا دوسرا نقصان اسمگل ہونے والی اشیا کی مارکیٹ میں کم نرخوں پر فروخت کی وجہ سے مقامی صنعتیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں، محصولات کی مد میں ہونے والا نقصان کسٹمز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ہورہا ہے۔رپورٹ میں جن 12اشیا کی اسمگلنگ کی نشاندہی کی گئی ہے، ان میں ٹائروں کی اسمگلنگ سے سالانہ 12ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ نقصان موبائل فون کی درآمد سے 150ارب روپے ہے، اس کے علاوہ ٹیلی ویژن کی اسمگلنگ سے91کروڑ روپے، چائے سے 8ارب روپے، سگریٹ سے تین ارب روپیسالانہ کا نقصان ہوتا ہے۔اسٹیل شیٹ سے 11ارب 50کروڑ، پیٹرول سے 85ارب روپے اور فیبرک کی غیر قانونی درآمد سے 26کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہیجبکہ گاڑیوں کی اسمگلنگ سے 17ارب 50 کروڑ روپے اور پرزہ جات کی اسمگلنگ سے 19 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہو رہاہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان میں اسمگلنگ جی ڈی پی کا تقریبا چار فی صد ہے۔