دوحہ(نیوزڈیسک)اوپیک ممالک خام تیل کی یومیہ پیداوار کی حد مقرر کرنے میں ناکام ہو گئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز دوحہ میں ہوئے ایک اجلاس میں سعودی عرب اور ایران کے مابین اختلافات کے باعث کوئی اتفاق نہ ہو سکا۔ ایران کا کہنا تھا کہ وہ اپنی پیداوار کو کم نہیں کرے گا کیونکہ وہ عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد منافع کمانا چاہتا ہے۔ اس اجلاس میں تیل برآمد کرنے والے بڑے ممالک کی تنظیم اوپیک کے علاوہ روس نے بھی شرکت کی۔چھ گھنٹوں تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد قطر کے توانائی کے وزیر محمد بن صالح ال سدا نے کہا کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کو ’مزید وقت کی ضرورت ہے۔محمد بن صالح ال سدا کا کہنا تھا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہمیں اوپیک میں شامل اور دیگر تیل برآمد کرنے والے ممالک کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے مزید وقت کی ضرورت ہے۔ادھرقطر میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کے اجلاس میں پیداوار کے انجماد پر اتفاق نہ ہونے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ۔یہ اجلاس تیل کی پیداوار کو موجودہ شرح پر منجمد کرنے کے سلسلے میں منعقد کیا گیا تھا اور امید کی جا رہی تھی کہ اس پر اتفاق کے نتیجے میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ ہو سکے گا۔تاہم تیل کی مارکیٹ میں ایران کے کردار کی وجہ سے اجلاس میں پیداوار منجمد کرنے پر اتفاقِ رائے نہ ہو سکا۔سعودی عرب اپنی تیل کی پیداوار پر اس وقت تک کوئی حد مقرر نہیں کرنا چاہتا جب تک ایران بھی ایسا ہی کرنے پر تیار نہ ہو جائے۔اجلاس میں اوپیک کے رکن ممالک کے ساتھ روس جیسے ممالک نے بھی شرکت کی جو تیل برآمد تو کرتے ہیں لیکن اوپیک کے رکن نہیں ہیں۔