لاہور ( نیوز ڈیسک)پاک چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے حکومت پاکستان کو تجویز پیش کی ہے کہ سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے چینی سرماےہ کاروں کو ریزیڈنس کارڈ فراہم کئے جائیں ،اس حوالے سے شاہ فیصل آفریدی نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین کو ایک خط کے ذریعے اس معاملے پر جلد فیصلے کی اپیل بھی کی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ چین سے آنے والے تجارتی وفود سے مسلسل ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں ۔مذکورہ وفود پاکستان میں سیر و تفریح کیلئے نہیں بلکہ خالصتاََ سرماےہ کاری کے ارادے سے آتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین جواینٹ چیمبر چینی اور مقامی سرمایہ کاروں کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری کیلئے میچ میکنگ کا کا م انجام دے رہا ہے۔ لیکن میچ میکنگ کے عمل کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے چینی تاجروں اور سرمایہ کاروں کا پاکستان میں زیادہ مد ت کیلئے قیام بے حد ضروری ہے۔انہوں نے بتاےا کہ سرماےہ کاری کے آغاز کے بعد چینی سرمایہ کاروں کی بنےادی کوشش ےورپی ممالک کی طرز پر رہائشی کارڈ کا حصول ہوتی ہے جس کی بنا پر ےہ لوگ پاکستان میں ایک سال کے بجائے پانچ سال تک رہائش پذیر رِہ سکتے ہیں جس سے کہ کاروباری معاملات رواں رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم ضرورت کے پیش نظر پاکستان میں چینی سرماےہ کاروں کےلئے آسان ضوابط اور کاروبار دوست پالیسےوں کے ساتھ رہائشی کارڈ ز کا اجراءبھی اشد ضروری ہے ۔فیصل آفریدی نے موجودہ اقتصادی مشکلات اور سےاسی دباﺅ کی صورتحال میں کاروباری سرگرمےوں اور سرما یہ کاری کے فروغ کےلئے داخلی پالیسےوں اور طریقہ کار کی تشکیل نوکرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان میں کارپوریٹ امیگریشن ،آرام دِہ ٹیکس قوانین اور سازگار معاہدوں کو عمل میں لاےا جائے ےا پھر سرماےہ کاری پروگراموں کے تحت انویسٹرز کو خصوصی شہریت فراہم کرنے کی پالیسی وضع کی جائے۔پاک چین جوائنٹ چیمبر کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ رہائشی کارڈ کی سہولت ممکنہ سرماےہ کاروں کو اعتما د فراہم کرے گی اور کارڈ ہولڈرز قدرتی طور پر ائیر پورٹ سیکےورٹی ،پروٹوکول،مخصوص لائسنسوں کے حصول اور صنعتی زمین کی خریداری سمیت دیگر اضافی فوائد کےلئے اہل ہو جائیں گے۔شاہ فیصل آفریدی نے واضح کےا کہ شہریت بذریعہ سرمایہ کار ی ترقی ےافتہ ممالک کی جانب سے متعارف کردہ ایک جدید تصور ہے جو کہ دنےا بھر میںکاروبار کے فروغ کا باعث بن رہا ہے۔انہوں نے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ پاکستان میں اقتصادی شہریت کی پالیسی کے ساتھ ساتھ کارپوریٹ امیگریشن کو بھی ملا لیا جائے اور اس سلسلے میںچینی سرماےہ کاروں کو خصوصی ترجیح دی جائے۔