راولپنڈی (نیوز ڈیسک) ضلعی حکومت راولپنڈی کو مالی سال 2015-16 کے اختتام سے تین ماہ قبل ہی اپنے ملازمین کو تنخواہیں دینے میں مشکلات کا سامناجبکہ اس کا بجٹ میں خسارے کی شرح بڑھ کر 101 ملین تک پہنچ چکا ہے ۔ سی ڈی جی آر کے ایک سینیئر آفیسر نے ذرائع کو بتایا کہ 11 ملین سالانہ بجٹ میں خسارہ بڑھ کر 101 ملین تک پہنچ چکا ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مالی سال 2015-16 کے غیر تنخواہ دار بجٹ میں سے 15 فیصد کٹوتی اگست کے مہینے کی جا چکی ہے تاہم پنجاب فنانس ڈیپارٹمنٹ نے نومبر سے ضلعی حکومتوں کو جاری کردہ تمام فنڈز پر کٹوتی کرنا شروع کر دی ۔ صوبائی حکومت نے سی ڈی جی آر کو پی ایف سی ایوارڈ کے لئے 10.44 ملین روپے مہیا کیے جبکہ صوبائی حصے کی مد میں 293 ملین روپے دیئے ہر ماہ حکومت نے پی ایف سی ایوارڈ کی حصے کی مد میں 870 ملین روپے دیئے ہوئے ہیں جبکہ ضلعی گورنمنٹ راولپنڈی کے حصے میں 29 ملین ادا کیا ہے تاہم حکومت پی ایف سی ایوارڈ میں سے 130 ملین روپے اور ضلعی حصہ ملنے والے فنڈز میں سے 36 ملین روپے کٹوتی کرنا شروع کر دی ہے انہوں نے کہا کہ سی ڈی جی آر بجٹ کا 85 فیصد 33000 ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ کرتی ہے اور بقیہ پیسے ضلع بھر کے حفاظتی انتظامات اور سرکاری افسران کے دفاتر کی تزئین و آرائش پر خرچ کرتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ 180 ملین روپے مری ، گجر خان اور کوٹلی ستیاں کے دیہی علاقوں کی سڑکوں کی تعمیر جیسے ترقیاتی منصوبوں اور محرم الحرام ، عیدمیلادالنبی کے موقع پر حفاظتی انتظامات کے لئے مختص کر دی گئی ہے ۔سی ڈی جی آر کے ایک دوسرے آفیسر نے بتایا کہ 200 ملین روپے جو واسا ہر سال شہریوں کو پانی کی فراہمی پر سبسڈی کے طو رپر دیتا ہے اس پر بھی حکومت نے مالی کٹوتی لگا چکا ہے 200 ملین روپے پانی کے ریٹ نہ بڑھانے کے لئے ایجنسی کو ادا کرتی ہے تاہم اس کی سبسڈی پر بھی 15 فیصد کٹوتی لگائی گئی ہے کنٹونمنٹ بورڈ اور بلدیاتی انتظامات کے حصے میں آنے والی رقوم پر بھی کٹوتی کی گئی اور ضلعی حکومت کو محصول اجناس پر ٹیکس کی مد میں کٹوتی کی گئی ۔1999 میں مسلم لیگ نواز کی وفاقی حکومت نے محصول اجناس ٹیکس اور ضلع ٹیکس ختم کر کے ان پر جنرل سیلز ٹیکس لگایا تھا جو کہ 12.5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد تک کر دیا تھا ۔محصول اجناس اور ضلع ٹیکس میں بڑھنے میں 205 فیصد کو وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو اضلاع اور کنٹونمنٹ بورڈ میں تقسیم کرنے کے لئے مختص کئے تھے ضلعی بجٹ آفیسر اسرار احمد وارث نے تصدیق کی ہے کہ سی ڈی جی آر 101 ملین روپے کے خسارے کا سامان کر رہی ہے ۔ 15 فیصد مالی کٹوتی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جانے والی رقم پر لگنی چاہئے تھی لیکن حکومت نے پورے بجٹ پر ہی لگا دی۔ سی ڈی او نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھا کہ وہ سی ڈی آر جی کو تنخواہوں میں کی گئی کٹوتی واپس کرے اور انہوں نے مزید سی ڈی آر جی کو کہا کہ وہ تنخواہیں نہیں روکیں گے اگرچہ دوسرے اخراجات کی ادائیگی کریں یا نہ کریں ۔