اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستانی عوام جمہوریت کو پسند کرتے ہیں یا آمریت کو؟یواے ای کے تجارتی گروپ کے سربراہ کا چونکادینے والا بیان

datetime 24  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک) متحدہ عرب امارات کے تاجروں اور سرمایہ کاروں نے پاکستان کو کاروباری لحاظ سے پرکشش قرار دیتے ہوئے جمہوریت اور آمریت کو ایک دوسرے کے لیے لازم وملزوم قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان کو مشورہ دیاہے کہ ملک کے بہتر ترین مفاد میں پاک افواج اور حکومت مشترکہ طور پر مل جل کر کام کریں تاکہ دنیا کو پاکستان کے سافٹ امیج کے بارے میں مثبت پیغام مل سکے۔یواے ای کے تجارتی گروپ کے سربراہ اور الزرعونی فاو ¿نڈیشن کے چیئرمین سہیل محمد الزرعونی نے کراچی آمد کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کے لحاظ سے پاکستان پرکشش ملک ہے لیکن آرمی پبلک اسکول اور باچا خان یونیورسٹی سانحے سے دنیا کو ایک بار پھر منفی پیغام پہنچا۔انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام جمہوریت کی نسبت دور آمریت میں خود کو زیادہ محفوظ اور پرسکون محسوس کرتے ہیں کیونکہ جمہوری دور میں مہنگائی کا جن قابو میں نہیںرہتا جبکہ امن وامان کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس اگر سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور کی مثال لیں تو پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہوئی اور عوام کا معیار زندگی بھی بلندا ہونیز دنیا بھرمیں پاکستان کا امیج بہتر ہونے سے نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان کا رُخ کیا بلکہ پاکستانی تاجر جو حالات سے پریشان ہو کرامریکا،یورپ سمیت بیرون ملک چلے گئے تھے دوبارہ اپنا سرمایہ پاکستان لائے جس سے ملک خوشحالی کی جانب گامزن ہوا تاہم پرویز مشرف کا دور ختم ہونے اور جمہوریت آنے کے بعد پاکستانی عوام پھر مہنگائی کے گرداب میں پھنس کر رہ گئی جبکہ سرمایہ پھر بیرون ملک منتقل ہو گیا یعنی کمائیں یہاں اور سرمایہ باہر لے جائیں تو ملک کیسے ترقی کرے گا یہی وجہ ہے کہ صرف پاکستانی عوام ہی نہیں غیر ملکی تاجر بھی پرویز مشرف کے دور کوآج بھی یاد کرتے ہیں۔سہیل محمد الزرعونی نے کہاکہ ایوب خان کا دور ہو،ضیاءالحق کا یا پھر پرویز مشرف کا اِن تمام ادوار میںپاکستان نے برق رفتاری سے ترقی کی اور ملک میں خوشحالی آئی تاہم آمریت کے دور میںبھی بعض غلطیاں ہوئیں لیکن نائن الیون کے بعد جنرل پرویز مشرف نے جن حالات میں امریکا کاساتھ دیا یقینی طور پر یہ فیصلہ مشاورت کے بعد کیا ہوگا ۔ ڈرائنگ روم اور ٹاک شوز میں باتیں کرنا آسان ہیںمگر مملکت کو کن مسائل سامناہے یہ وہ نہیں جانتے۔انہوں نے مزید کہاکہ متحدہ عرب امارات1971میں ریگستان تھا جو بادشاہت کے نظام کی وجہ سے آج دنیا کی توجہ کامرکز بنا ہوا ہے اسی طرح ایران میں جب تک بادشاہت تھی تو امن تھااور جب جمہوریت آئی تو جھگڑے شروع ہو گئے جبکہ ترکی سمیت کئی ممالک کی مثالیںبھی سامنے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میاںمحمد نوازشریف کی جمہوری حکومت اچھا کام کررہی ہے خاص طور پر وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی خدمات قابل تعریف ہیں جنہوں نے لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں عوام کو جدید سفری سہولتوں کا تحفہ دیا لیکن ترقی کا یہ سفر صرف پنجاب تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی عوام کو جدید سہولیات کی فراہمی کے منصوبے شروع کیے جانے چاہیںاسی طرح خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی مسائل کے باوجود بہت اچھا کام ہو رہاہے تاہم پاکستان کو معاشی ترقی وخوشحالی کی راہ پرتیزی سے گامزن کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…