ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دنیا حیران و پریشان،پاکستان نے وہ مقام حاصل کرلیا جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا

datetime 7  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) برطانوی جریدے ”اکانومسٹ“ نے پاکستانی معاشی ترقی پرانتہائی حوصلہ افزا رپورٹ میں کہا ہے کہ فروغ پزیر اسٹاک مارکیٹ ، مستحکم کرنسی اور کم افراط زر تلاش کرنے والوں کو یہ اقتصادی ماحو ل پاکستان میں عموماً نظر نہیں آتا ، کاروباری مواقع کے ذرائع کی بجائے پاکستان کو عدم استحکام کے ایک گڑھے کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ اس تاثر کے باوجود پاکستانی معیشت امید کے ایک نایاب دور کی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔آئی ایم ایف کے تخمینے کے مطابق پاکستانی معاشی نمو میںآئندہ برس 4.7 فی صد کی شرح سے اضافہ ہو گا جو گزشتہ آٹھ برس میں تیز ترین شرح ہو گی۔عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے 26 جنوری سے 4 فروری تک پاکستانی حکومت کی معاشی اصلاحات اور کارگردگی میں بہتری کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ کہ مالی سال 2015-2016 کے دوران حقیقی جی ڈی پی میں شرح نمو 4.5 تک پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے جس کی وجہ تیل کی قیمتوں میں کمی، منصوبہ بندی کے تحت انرجی سپلائی میں بہتری ، پاک چین اکنامک کوریڈورپر کام اور کریڈٹ گروتھ میں اضافہ ہے۔پاکستان کی معاشی صورت حال کی بہتری کی وضاحت کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے سربراہ نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں کمی، برآمدات میں کچھ کمی اور بیرونی مسائل کے عوامل کے باوجود معاشی سرگرمیاں بہتررہیں جب کہ بہت سے اسٹرکچرل بینچ مارک کوحاصل کیا گیا جن میں بالخصوص توانائی سیکٹر میں کی گئی اصلاحات اور نقصان دینے والے سرکاری اداروں کی ازسرنو بحالی جیسے اہم اقدامات اٹھائے گئے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں افراط زر کا گراف 2.1 فیصد تک نیچے گرا جب کہ اس سال بجٹ کے خسارے کا حجم کم ہوکر 4.3 فیصد رہا جو کہ گزشتہ سال 8.8 تھا۔ انہوں نے کہا کہ نقصان دینے والے اداروں کی نجکاری کا عمل جاری رہے گا تاکہ معیشت میں مزید بہتری لائی جائے۔دریں اثناءبرطانوی جریدے ”اکانومسٹ“ نے پاکستانی معاشی ترقی پرانتہائی حوصلہ افزا رپورٹ میں کہا ہے کہ فروغ پزیر اسٹاک مارکیٹ ، مستحکم کرنسی اور کم افراط زر تلاش کرنے والوں کو یہ اقتصادی ماحو ل پاکستان میں عموماً نظر نہیں آتا ، کاروباری مواقع کے ذرائع کی بجائے پاکستان کو عدم استحکام کے ایک گڑھے کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ اس تاثر کے باوجود پاکستانی معیشت امید کے ایک نایاب دور کی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔آئی ایم ایف کے تخمینے کے مطابق پاکستانی معاشی نمو میںآئندہ برس 4.7 فی صد کی شرح سے اضافہ ہو گا جو گزشتہ آٹھ برس میں تیز ترین شرح ہو گی۔ ایک سال میں مارچ تک کنزیومر پرائس میں دو عشاریہ پانچ فی صد اضافہ ہوا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ کے عرصے میں کم تر اضافہ ہے۔گزشتہ برس کے مقابلے سیمنٹ کی فروخت میں 5عشاریہ5 فی صد اضافہ ہے جس سے ملک میں فروغ پاتی تعمیراتی صنعت کا اندازہ ہوتا ہے۔اسی عرصے کے دوران کاروں کی فروخت 22 فیصد اضافہ ہوا۔ تیل کی قیمتوں میں چالیس فی صد ( پانچ میں سے دو حصے) کمی کی گئی جو پاکستان جیسے ملک کے شہریوں کے لئے بہت بڑا ریلیف ہے۔پاکستان میں بجلی کی فراہمی کا انحصار چالیس فی صد درآمد ی ایندھن پر ہے اور متواتر سے توازن کی ادائیگیوں کے بحران کا شکار ہے ملک کے درآمد ی بل کو غیر ملکی زر مبادلہ سے مغلوب کیا جاسکتا ہے جو آسانی سے ٹیکسٹائل برآمدات اور مشرق وسطی اور یورپ میں پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر سے ممکن ہے۔ 2013-14 میں پاکستان کا تیل کا درآمدی بل 12 ارب ڈالر رہا جو جی ڈی پی کا 5 فیصد ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگر تیل کی قیمتوں میں کمی رہی تو پاکستان آئندہ تین برس میں بارہ ارب ڈالر بچایا جاسکتا ہے۔ یہ رقم دیگر شعبوں پر خرچ کر کے ملک میں خوشحالی لائی جا سکتی ہے۔نواز شریف حکومت کو معیشت کے نئے استحکام کا کریڈٹ جاتا ہے۔اقتدار میں آنے کے بعد نواز حکومت نے آئی ایم ایف کے پروگرام سے اتفاق کیا۔ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں دگنا اضافہ ہوا۔ بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کیا گیا۔ پاکستان آنے والوں کو سڑکوں کا بہترین جال اور مضبوط کاروباری کلچر دیکھ کر حیرانی ہوئی۔عالمی بینک کی آسان کاروبار درجہ بندی میں پاکستان کا بھارت کے مقابلے میں مقام بلند رہا۔اسٹاک بروکر کے مطابق بڑے فاسٹ فوڈ چینز کے لئے بنیادی ڈھانچہ کافی مضبوط ثابت ہوا۔معاشی نمو اسی رفتار سے رہی توپاکستان کو غربت میں کمی کے لئے پانچ سے سات برس کا عرصہ لگے گا،بجلی کی قلت ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔پاکستان کی برآمدات کا نصف سے زائد حصہ رکھنے والا ٹیکسٹائل سیکٹر طویل عرصے سے اپنی بجلی خود بنا رہا ہے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…