بیجنگ(نیوزڈیسک) پاکستان میں تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا، تھر منصوبے کی کان کنی اور پاور پلانٹ پروجیکٹ کے لیے ضروری فنڈز کی فراہمی کے لیے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اور اینگرو پاور جن تھر لمیٹڈ نے مقامی اور غیر ملکی اداروں کے ساتھ 1.5ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کردیے ہیں، معاہدوں پر دستخط چین کے شہر بیجنگ میں ہونے والی تقریب میں کیے گئے۔یاد رہے کہ اس ضمن میں مذاکرات اس سال کے اوائل میں شروع ہوئے تھے جب چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں کی ٹرم شیٹس پر دستخط کیے تھے، ان فنانسنگ معاہدوں کے تحت بینکوں کے سنڈیکیٹ جس میں کنونشنل اور اسلامی دونوں شامل ہیں تھر منصوبہ کے لیے 52 ارب روپے فراہم کریں گے جبکہ اینگرو پاور جن پاور پلانٹ کے لیے 22 ارب روپے کی حتمی منظوری دی گئی ہے، مقامی سنڈیکیٹ کی سربراہی حبیب بینک لمیٹڈ کر رہا ہے اور اس میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، بینک الفلاح لمیٹڈ اور فیصل بینک لمیٹڈ شامل ہیں، غیر ملکی سنڈیکیٹ چائنیز ڈیولپمنٹ بینک، کنسٹرکشن بینک آف چائنا اور انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا پر مشتمل ہے، یہ منصوبے کو 82کروڑ ڈالر کا قرضہ فراہم کریں گے۔مذکورہ بالا معاہدوں کے مسودے اس سال کے اوائل میں وزارت خزانہ کی طرف سے منظور کیے گئے تھے، ان معاہدوں کو حکومت پاکستان نے 70کروڑ ڈالر کی ساورین گارنٹی دی ہے، تھر کان کنی کی کمپنی ایس ایم سی ایم سی کو حکومت سندھ کی حمایت بھی حاصل ہے، اس منصوبے کو پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بنانے پر ترجیح حاصل ہوئی، مزید براں اسپانسر سپورٹ ایگریمنٹس پر بھی دستخط کیے گئے، ان اسپانسرز میں حکومت سندھ، اینگرو پاور جن لمیٹڈ، حب پاور کمپنی، حبیب بینک لمیٹڈ اور چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن شامل ہیں جنہوں نے منصوبے کے لیے 49کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ منصوبہ مقررہ وقت میں پایہ تکمیل تک پہنچے، توقع کی جارہی ہے کہ منصوبہ 2018 میں کمیشن ہوجائے گا جس کے بعد کان کو 7.6 ایم ٹی پی اے تک وسیع کیا جائے گا اور پھر 660 میگا واٹ کا ایک اور پاور پلانٹ لگایا جائے گا، اس ماہ کے اوائل میں حکومت سندھ نے ایس ای سی ایم سی کے ساتھ امپلیمنٹیشن ایگریمنٹ اور اینگرو پاور جن کے ساتھ واٹر یوٹیلائزیشن ایگریمنٹ کیے تھے، ان معاہدوں کے تحت حکومت سندھ انفرااسٹرکچر کی تعمیر اور دیکھ بھال کی ذمے دار ہے۔