لاہور(نیوز ڈیسک) جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ نہ کرنے اور مخصوص موسمی حالات کے ساتھ ساتھ گریڈنگ، پالشنگ، پیکنگ وغیرہ کی مناسب سہولتوں کے فقدان کے باعث پاکستان میں کینو کی پیداوار میں بتدریج کمی واقع ہونے لگی جس کے باعث چند سالوں میں پاکستان کینو پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں نویں نمبر سے 20ویں نمبر پر آگیا ہے، اس لیے اگر اس ضمن میں فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کینو کی پیداوار مزید کم ہوسکتی ہے جس سے ملک قیمتی زر مبادلہ سے بھی محروم ہو سکتاہے۔ سٹرس فروٹ گروئرز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایاکہ پاکستان میں پانی کی کمی کا مسئلہ روز بروز شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان آنیوالے دریاؤں پر ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیداواری لاگت میں اضافے کے باعث کاشتکاروں اور باغبانوں کو اپنی اجناس اور پھلوں کی پیداوار کا مناسب معاوضہ نہیں ملتا جس سے کاشتکار اور باغبان بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں حکومت سے فوری کارروائی اور باغبانوں کی معاونت کیلیے اقدامات کا مطالبہ کیاہے۔