کراچی(نیوز ڈیسک) پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے میسرز فیروز1888ملزاورمسیرزخالق انٹرپرائززکو متبادل انرجی کے استعمال کی اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی اورٹیکسزکی رعایت کا غلط استعمال کرنے پر ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قومی خزانے میں 86لاکھ 29ہزارروپے جمع کرائیں۔ذرائع کے مطابق پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی نے ڈیٹاکی جانچ پڑتال کے دوران انکشاف کیاہے کہ میسرزخالق انٹرپرائزز کی جانب سے ستمبر2015میں مختلف واٹ کے حامل پینلز کی ایس ایم ڈی /ایل ای ڈی درآمدکیے لیکن ان درآمدہ مصنوعات پر کسٹمزڈیوٹی، سیلز ٹیکس اورانکم ٹیکس قوانین میں موجودترغیبات سے غیرقانونی انداز میں استفادہ کرکے قومی خزانے کونقصان پہنچایا جبکہ میسرز فیروز 1888 ملز لمیٹڈ نے بھی اکتوبر2014میںٹی 8ایل ای ڈی ٹیوب 18W،ایل ای ڈی بلب، ایل ای ڈی فلوڈلائٹ درآمدکیے۔تاہم میسرزفروز1888ملز لمیٹڈنے بھی کسٹمز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اورانکم ٹیکس ایکٹ میںموجودقوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دی گئی رعایت کا ناجائزفائدہ اٹھایا۔ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے مذکورہ کمپنیوں کے چانچ پڑتال کیے جانے والے ڈیٹاکے مطابق دونوں کمپنیوں کی جانب سے درآمدکیے گئے آئٹمز240واٹ سے زائد ہیں جبکہ پاکستان میں اسٹنڈرڈ انرجی کے ذریعے 240واٹ تک ہے لہٰذادرآمدکی گئی اشیا پر ٹیکس رعایت نہیں لی جاسکتی۔دستاویزات کے مطابق میسرز فیروز 1888ملز لمیٹڈکے ذمے 58لاکھ 86 ہزار اور میسرز خالق انٹرپرائززپر 27لاکھ 43ہزارروپے واجب الاداہیں۔ ڈائریکٹوریٹ نے دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ اگران کے خلاف بنائی جانے والی آڈٹ آبزرویشن پر اختلاف ہے تووہ 10یوم کے اندراپنے اختلافی نوٹ تحریری طورپر جمع کروائے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسی طرح سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈکی جانب سے بھی ایس آراونمبر678کے غلط استعمال کرتے ہوئے کسٹمزڈیوٹی وٹیکسوں کی مدمیں قومی خزانے کو5کروڑ41لاکھ روپے سے زائدمالیت کا نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے کلیئرہونے والے کنسائمنٹس کے ڈیٹاکی جانچ پڑتال کی تو معلوم ہوا کہ مذکورہ کمپنی نے کلیئرنگ ایجنٹ میسرزمحمدامین محمدمقیم کے ساتھ مل کرستمبر 2011تا ستمبر 2015 کے دوران پورٹ قاسم اور ایئرفریٹ یونٹ کراچی سے گیس میٹرکے 17 کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے لیے ایس آراو 678 کا غلط استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو 5 کروڑ 41 لاکھ 96 ہزار 440 روپے کا نقصان پہنچایا۔ذرائع کے مطابق ڈومیسٹک گیس میٹرکی درآمدپر مذکورہ ایس آراوکا فائدہ لیاگیاجبکہ ٹیکس کی چھوٹ کمپنی صرف اس صورت میں لے سکتی ہے جب وہ ان میٹرز کواپنے استعمال کے لیے درآمدکرے نہ کہ کمرشل مقاصدکے لیے۔ تاہم ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کو ہدایت کی ہے کہ 10یوم کے اندرمذکورہ مالیت کی ادائیگی کرے اوراگر کمپنی یہ سمجھتی ہے کہ ان کے خلاف بنائی جانے والی آڈٹ آبزرویشن غلط ہے تو درست دستاویزات ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی کے سامنے پیش کرے