اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بجٹ خسارے اور محصولات سمیت تین اہداف کے حصول میں ناکامی کے باوجود پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کی دسویں قسط کے لیے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔آئی ایم ایف کی جانب سے 502 ملین ڈالر قرض کی قسط آئندہ ماہ پاکستان کو مل جائے گی۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 10 روز تک دبئی میں جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف وفد کے سربراہ ہیرلڈ فنگر نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مذکرات کی کامیابی کا اعلان کیا۔آئی ایم ایف کے مشن سربراہ ہیرلڈ فنگر نے کہا کہ نواں جائزہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے اور پاکستان کو قرض کی دسویں قسط کی منظوری آئی ایم ایف کا بورڈ 15 دسمبر کو دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مطلوبہ اہداف کے حصول کے لیے پاکستان کو چار کمزور ایریاز پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کی تنظیم نو و نجکاری اور سرمایہ کاری کے لیے ماحول سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فنڈز کی فراہمی سے رواں سال افراط زر کی شرح کم کرکے 3 اعشاریہ 7 فیصد تک لائی جاچکی ہے جبکہ اقتصادی ترقی کی شرح 4 اعشاریہ 5 فیصد رہی، تاہم آئندہ ماہ مزید فنڈز ملنے سے حکومت جی ڈی پی کی شرح کو 5 اعشاریہ 5 فیصد تک لے جانے کے، اپنے ہدف کے قریب پہنچ جائے گی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اہداف کے حصول میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ محصولات کا حجم ہدف سے 40 ارب روپے کم رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خسارے کو پورا کرنے کے لیے اخراجات کم کرکے 23 ارب روپے تک لائے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ عالمی بینک سے 500 ملین ڈالر جبکہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے 400 ملین ڈالر کا آسان قرض بھی پاکستان کو ملنے کی امید ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں