کراچی(نیوزڈیسک)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ صرف یورپ کو بھیجی جانے والی برآمدات میں ماہانہ پانچ سو ملین ڈالر اورسہ ماہی بنیادوں پر ڈیڑھ ارب ڈالر کی کمی ہو رہی ہے جبکہ کل برآمدات میں کمی اس سے کہیں زیادہ ہے جس پر توجہ دی جائے۔یورپی برآمدات میں سالانہ چھ ارب ڈالر کی کمی ناقابل برداشت ہے۔عالمی تجارتی صورتحال تبدیل ہو چکی ہے اورکرنسی کی قدر میں کمی کر کے برآمدات بڑھانے کا زمانہ گزر گیا ہے اب اسکے لئے مینوفیکچرنگ کے شعبہ کو جدید ساز و سامان ، کارکردگی و استعداد بڑھانے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں بدلتے رجحانات پر توجہ دینی ہو گی جبکہ حکومت کو توانائی بحران حل اور ریفنڈ کی فوری ادائیگی کرنا ہو گی۔ روپے کی قدر میں کمی اس وقت فائدے مند ہو سکتی ہے جب دیگر ممالک ایسا نہ کریں جو پاکستان کے اختیار میں نہیں۔برآمدکنندگان کے مطالبہ کے باوجود وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے روپے کی قدر میں کمی نہ کر کے دور اندیشی کا ثبوت دیا ہے کیونکہ اس سے قرضہ اور تجارتی خسارہ بڑھ جاتا۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سالہا سال سے مقامی کرنسی سالانہ آٹھ سے دس فیصد قدر کھو رہی تھی جس پر اب قابو پایا جا رہا ہے اور اس میں مصنوعی کمی ملکی مفاد کے خلاف ہو گی۔کرنسی کی قدر کا تعین اقتصادی حالت کے مطابق ہونا چائیے نہ کہ برآمدات پر۔ برآمدکنندگان کے فائدے کیلئے بیس کروڑ افراد کے مفاد کو قربان نہیں کیا جا سکتا۔ روپے کی قدر کم کرنے سے درآمدات جو برآمدات سے دگنی ہیں کی قیمت 4ارب ڈالربڑھنے کے علاوہ قرضہ اور اسکے سود میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ افراط زر بڑھ جائے گا ۔اگربرآمدکنندگان کی کوششوںسے ڈالرڈیڑھ روپے تک مہنگا کر دیا گیا تو غیر ملکی قرضوں میں ایک کھرب روپے تک کا اضافہ ہو جائے گا اور اسکا سود بھی اسی تناسب سے بڑھے گا جبکہ برآمدات میں اضافہ کی کوئی گارنٹی نہیں۔ برآمدی شعبہ کی زبوں حالی کو بہتر بنانے کیلئے نہ ملک کو مزید نقصانات پہنچایا جا سکتا ہے نہ بیس کروڑ عوام کے مفادات کی قربانی نہیں دی جا سکتی۔ چین کی جانب سے کرنسی کی قدر میں دو فیصد کمی کے بعد درجنوں دیگر ممالک نے بھی اپنی کرنسی کی قدر کم کی تاہم انکی برآمدات میں کوئی اضافہ نہ ہو سکا۔اس لئے ہمیں ضرورت ہے کہ ویلیوانڈیشن ،برانڈنگ،کوالٹی اور مارکیٹنگ کے شعبوں کو مضبوط بنایا جائے۔
روپے کی قدر میں کمی ،تاجروں نے خطرے کی گھنٹی بجادی
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
پاکستان نے حملے سے ایک رات پہلے کیا کام کیا کہ اگلے دن ایس 400 ...
-
سرخ لکیر مٹ گئی، ایسے کام ہوئے جو پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے، چھوٹا ...
-
پاکستانی جوہری تنصیبات سے تابکاری کے اخراج کی خبریں، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے صورتحال ...
-
مشہور خاتون ٹک ٹاکر کو ویڈیوبناتے ہوئے قتل کردیا گیا
-
زیادہ طیارے رکھنے والے دنیا کے ٹاپ 10 ممالک کی فہرست جاری، پاکستان کتنے نمبر ...
-
صرف 7 منٹ میں یو اے ای کا 10 سالہ ویزا حاصل کریں’دبئی کا اعلان
-
’باپ بات بات پر غصہ کرتا تھا‘، 2 جوان بیٹوں نے بوڑھے باپ کو قتل ...
-
عمران خان نے شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی
-
سوشل میڈیا پر کل یوم تشکر پر تعطیل کی خبر؛ سرکاری وضاحت سامنے آگئی
-
پاکستانی بدمعاشوں نے بھاری رشوت دیکر بھارت کو گھٹیا جہاز بکوا دیے: سابق بھارتی جج ...
-
چین نے پورے ’’اروناچل پردیش‘‘ کو چین کا حصہ قرار دیدیا
-
پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد تک اضافہ متوقع
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
پاکستان نے حملے سے ایک رات پہلے کیا کام کیا کہ اگلے دن ایس 400 تباہ کرنا انتہائی آسان ہوگیا؟ بھارت ک...
-
سرخ لکیر مٹ گئی، ایسے کام ہوئے جو پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے، چھوٹا سا واقعہ بھی پاک بھارت جنگ شروع کر...
-
پاکستانی جوہری تنصیبات سے تابکاری کے اخراج کی خبریں، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے صورتحال واضح کر...
-
مشہور خاتون ٹک ٹاکر کو ویڈیوبناتے ہوئے قتل کردیا گیا
-
زیادہ طیارے رکھنے والے دنیا کے ٹاپ 10 ممالک کی فہرست جاری، پاکستان کتنے نمبر پر ہے؟ تفصیلات سامنے آ...
-
صرف 7 منٹ میں یو اے ای کا 10 سالہ ویزا حاصل کریں’دبئی کا اعلان
-
’باپ بات بات پر غصہ کرتا تھا‘، 2 جوان بیٹوں نے بوڑھے باپ کو قتل کردیا
-
عمران خان نے شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرلی
-
سوشل میڈیا پر کل یوم تشکر پر تعطیل کی خبر؛ سرکاری وضاحت سامنے آگئی
-
پاکستانی بدمعاشوں نے بھاری رشوت دیکر بھارت کو گھٹیا جہاز بکوا دیے: سابق بھارتی جج کا طنز
-
چین نے پورے ’’اروناچل پردیش‘‘ کو چین کا حصہ قرار دیدیا
-
پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں 25 فیصد تک اضافہ متوقع
-
پاکستان کیخلاف نہ بولنے پر بالی ووڈ اسٹارز کیخلاف مہاراشٹرا پولیس ایکشن میں آگئی
-
پراپرٹی کا کاروبار مزید ٹھپ ہونے کا خدشہ