لاہور(نیوزڈیسک) وارسک ہائیڈرو الیکٹرک پاور سٹیشن کے دوسرے بحالی منصوبہ کی بدولت 243 میگاواٹ یقینی پیداوار حاصل ہوگی جبکہ وارسک پن بجلی گھر کی کارآمد زندگی مزید 30 سے 40 سال بڑھ جائے گی، وارسک پن بجلی گھر 55 سال پُرانا ہے اور اب اس کی پیداواری صلاحیت کم ہوکر 193 میگاواٹ رہ گئی ہے۔یہ بات چیئرمین واپڈا ظفر محمود کی زیرصدارت واپڈا ہاﺅس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتائی گئی۔اجلاس میں وارسک پن بجلی گھر کے دوسرے بحالی منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ ممبر (پاور) واپڈا بدرالمنیر مُرتضیٰ ، ممبر (واٹر) محمد شعیب اقبال، ممبر(فنانس) انوارالحق، جنرل منیجر (ہائیڈل) ڈویلپمنٹ محمد ارشد چوہدری اور پراجیکٹ حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ وارسک پن بجلی گھر کے دوسرے بحالی منصوبے کا مقصد پیداواری صلاحیت میں کمی کو دور کرکے پوری استعداد کے مطابق بجلی کا حصول ہے۔ منصوبے کی بدولت قومی نظام کو ہر سال ایک ارب 14 کروڑ 40 لاکھ یونٹ پن بجلی یقینی طور پر حاصل ہوگی۔ منصوبہ 22 ارب 25 کروڑ 40 لاکھ روپے کی لاگت سے 7 سال میں مکمل ہوگا۔ منصوبہ کیلئے جرمنی کا مالیاتی ادارہ کے ایف ڈبلیو 40 ملین یورو، فرانس کا مالیاتی ادارہ اے ایف ڈی 40 ملین یورو جبکہ یورپین انویسٹمنٹ بنک 50 ملین یورو فراہم کر رہے ہیں۔ منصوبہ کی فزیبلٹی رپورٹ، تفصیلی انجینئرنگ ڈیزائن اور ٹینڈر دستاویزات مکمل کی جاچکی ہیں ، جبکہ منصوبہ کی تعمیر کا کنٹریکٹ ایوارڈ کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔وارسک پن بجلی گھر کا دوسرا بحالی منصوبہ آبی وسائل سے بھرپور استفادہ کرنے کیلئے واپڈا کی دو جہتی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت ایک طرف تو پانی اور پن بجلی کے نئے منصوبے تعمیر کئے جارہے ہیں جبکہ دوسری جانب پُرانے پن بجلی منصوبوں کی بحالی کا عمل بھی جاری ہے تاکہ قومی نظام میں سستی پن بجلی کا اضافہ کیا جاسکے۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ وارسک ہائیڈل پاور سٹیشن پشاور سے 30 کلومیٹر شمال مغرب میں دریائے کابل پر واقع ہے۔ منصوبہ کولمبو پلان کے تحت کینیڈین حکومت کی مالی معاونت سے دو مراحل میں مکمل کیا گیا تھا۔ وارسک ہائیڈل پاور سٹیشن کا پہلا مرحلہ 1960ءمیں مکمل ہوا جس کے تحت ڈیم، آبپاشی کے لئے سرنگیں، 40 میگاواٹ فی یونٹ پیداواری صلاحیت کے چار یونٹ اور 132کلووولٹ ترسیلی نظام کی تنصیب کی گئی جبکہ دوسرے مرحلے کے تحت 1980-81 ءمیں 41.48 میگاواٹ فی یونٹ صلاحیت کے مزید دو یونٹوں کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد وارسک ہائیڈل پاور سٹیشن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 243 میگاواٹ ہوگئی۔55 سال گزرنے کے بعد واپڈا کی جانب سے مسلسل مرمت اور دیکھ بھال کے باوجود وارسک پن بجلی گھر کے پیداواری یونٹوں کی استعداد میں کمی واقع ہوچکی ہے، جس کی وجہ دریائے کابل کے پانی کے ساتھ آنے والی گاد اور پتھروں کی بھاری مقدار ہے۔ وارسک پن بجلی گھر کا پہلا بحالی منصوبہ 1996 ءسے 2006 ءکے دوران مکمل کیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوامیں بجلی کے بڑے منصوبے کی بحالی کا فیصلہ
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں
-
اقرار الحسن کو تینوں بیویوں کے ساتھ ڈنر کرنا مہنگا پڑگیا
-
چینی کی نئی سرکاری قیمت مقررکردی گئی، نوٹیفکیشن جاری
-
نجکاری کے بعد پی آئی اے کی نئے نام اور لوگو کے حوالے سے بڑی خبر
-
لیبیا کے آرمی چیف کا طیارہ کیوں تباہ ہوا؟ آخری پیغام سمیت اہم تفصیلات سامنے آگئیں
-
26 دسمبر کو عام تعطیل کا اعلان
-
پنجاب پراپرٹی آنرشپ آرڈیننس کی لاہور ہائیکورٹ سے معطلی پر مریم نواز کا سخت ردعمل
-
رونالڈو نے سعودی عرب میں پرتعیش ولاز خرید لیے، قیمت ہوش اڑا دے گی
-
سونے کی قیمت میں آج بھی بڑا اضافہ ، ایک سال میں قیمت 2 لاکھ روپے سے زائد بڑھ گئی
-
سرگودھا میں محبت کی انوکھی داستان نے 22 سالہ گھریلو ملازمہ جیل پہنچ گئی
-
سی سی ڈی نے 3بیٹے، داماد اور بھائی کو جعلی مقابلے میں قتل کردیا، خاتون عدالت پہنچ گئی
-
چینی ساختہ خالص دوا پاکستان میں فروخت کی منظوری مل گئی
-
امریکا نے ورک ویزا دینے کا نیا طریقہ متعارف کرا دیا
-
راولپنڈی،شادی کا جھانسہ دیکرخاتون سے3سال تک جنسی زیادتی، حمل ضائع کروانے کے بعد قتل کی دھمکیاں















































