پشاور(نیوزڈیسک) صوبے میں نئی صنعتوں کے قیام کےلئے قرضوں پر مارک اپ کی شرح میں پانچ فیصد رعایت دینے کا اعلان کیا ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کی جانب سے صنعتی مراعات کو لازمی طور پر نئی صنعتی پالیسی کا حصہ بنائیں جن میں قرضوں پر مارک اپ، صنعتی استعمال کےلئے بجلی کے نرخوں اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں رعایت کے علاوہ دیگر ضروری مراعات شامل ہونی چاہئیں۔بدھ کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے کے جنوبی اضلاع میں آئل ریفائنریاں قائم کرنے میں دلچسپی رکھنے والی آئل کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس ضمن میں صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدے سے قبل آئل کوٹہ کے حصول کےلئے قواعد کے تحت وفاقی حکومت سے رجوع کریں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے میں آئل ریفائنریوں اور شوگر ملوں سمیت ہر قسم کی صنعتوں کے قیام کےلئے این او سی کی شرط ختم کر دی ہے۔ اجلاس کا انعقاد خیبر پختونخوا کی نئی صنعتی اور سرمایہ کاری پالیسیوں کے مسودے پر غور کےلئے منعقد کیا گیا تھا جس میں صوبائی وزیر عاطف خان، معاون خصوصی برائے اطلاعات مشتاق احمد غنی، ایم این اے ساجدہ ذوالفقار، چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریوں ، سینیٹر نعمان وزیر، محسن عزیز، چیمبر ز آف کامرس کے نمائندوں اور اکنامک زون ڈویلپمنٹ کمپنی و سپیشل اکنامک زون اتھارٹی کے سربراہوں نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کی اقتصادی بحالی اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے صوبائی حکومت کے اقدامات کے تحت چار مقررہ اہداف حاصل کر لئے گئے ہیںجن میں “ٹیو ٹا” کو مستحکم بنیادوں پر فعال بنانا، بورڈ آف انوسٹمنٹ کا قیام، صنعتی بستیوں کا انتظام، اکنامک زون ڈویلپمنٹ کمپنی کے حوالے کرنا اور نئی صنعتی پالیسی کا مسودہ تیار کرنا شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے صنعتی اور سرمایہ کاری پالیسی کے تحت پیش کی گئی سفارشات پر تبادلہ خیالات کرتے ہوئے اس امر کی ضرورت پر زور دیا کہ صوبے میں پائیدار صنعتی ترقی یقینی بنانے کےلئے صنعتی مراعات ناگزیر ہےں۔ چنانچہ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ صنعتی سرمایہ کاری کےلئے قرضوں کی مد میں کمرشل بینکوں اور مالیاتی اداروں سے کم از کم ایک سو ارب روپے کے حصول کے اقدامات کریں۔وزیراعلیٰ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس مقصد کےلئے بینک آف خیبر بھی 30سے 35ارب روپے کے قرضے جاری کر سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے مخصوص جغرافیائی حالات کے باعث پرکشش مراعات کے بغیر پائیدار صنعتی ترقی کا حدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے واضح کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت کو مقامی طور پر پیدا کی جانے والی بجلی سستے نرخوں پر صنعتوں کےلئے فراہم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے ملاکنڈ میں مجوزہ صنعتی بستی کے قیام کو ترجیح دینے کی بھی ہدایت کی تا کہ ملاکنڈ تھری اور پیہور سے پیدا ہونے والی بجلی ملاکنڈ صنعتی بستی کو فراہم کی جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صنعتی مراعات کےلئے آئندہ بجٹ میں رقوم مختص کی جائیں گی جبکہ نئی صنعتی پالیسی منظوری کےلئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔انہوں نے حطار، رشکئی، جلوزئی اور غازی میں سپیشل اکنامک زون قائم کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا بھی حکم دیا اور ایل این جی گیس کو صنعتی استعمال اور بجلی کی پیداوار کےلئے استعمال کرنے کے امکانات کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔