کراچی: پاکستان کے جاری کھاتے میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران کافی حد تک توازن رہا، گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 93فیصد تک کم رہا ہے۔
جولائی تاستمبر کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ 10کروڑ 90لاکھ ڈالر تک محدود رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 1ارب 63کروڑ ڈالر تھا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق اگست میں 24کروڑ ڈالر خسارے کے بعد ستمبر2015 میں کرنٹ اکاؤنٹ 30 کروڑ 60لاکھ ڈالر سرپلس رہا، پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ بھی 6.054 ارب ڈالر کے مقابلے میں 4.522 ڈالر تھا جس کی اہم وجہ درآمد میں کمی ہے۔
پہلی سہ ماہی کے دوران برآمدکی مالیت 5.959 ارب ڈالر کے مقابلے میں 5.421 ارب جبکہ درآمدکی مالیت 12ارب ڈالر کے مقابلے میں 9.943 ارب ڈالر رہی، خدمات کی تجارت کو درپیش خسارے میں بھی کمی ہوئی جو گزشتہ سال کے 65کروڑ 80لاکھ ڈالر کے مقابلے میں رواں سال 15کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا۔ اس طرح اشیا و خدمات کا مجموعی تجارتی خسارہ 6.712 ارب سے کم ہو کر 4.677 ارب ڈالر رہا، پہلی سہ ماہی کے دوران ترسیلات میں اضافہ ہوا اور تارکین وطن نے گزشتہ سال 4.775 ارب ڈالر کے مقابل رواں سال جولائی تا ستمبر 4.967 ارب ڈالر کی رقوم ارسال کیں۔