اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزارت پانی وبجلی نے کہاہے کہ چین کی معاونت سے آئندہ آٹھ سے دس سال19 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائےگی . داسو ڈیم سے 4220، دیامر بھاشا ڈیم سے 4500 میگاواٹ، نیلم ۔ جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے 969 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی . حکومت رواں سال بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے سندھ میں توانائی کے مختلف منصوبوں پر 16 ارب روپے خرچ کرےگی جبکہ وزارت نے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو لائن لاسز پر قابو پانے اور واجبات کی وصولی کے لئے باقاعدہ اہداف دےتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وزارت پانی و بجلی کے احکامات پر سختی سے عمل کیا جائے .واجبات کی وصولی میں سستی برتنے والی کمپنی کے حکام کے خلاف سخت تادیبی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔وزارت پانی و بجلی کے ترجمان کے مطابق اس وقت بجلی کی مجموعی پیداوار 13800 میگاواٹ جبکہ طلب تقریباً 15 ہزار میگاواٹ ہے۔ بجلی کی طلب اور رسد میں فرق صرف 2100 سے 2200 میگاواٹ رہ گیا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ گزشتہ سال کی نسبت اس مرتبہ بجلی کی پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال ان دنوں میں بجلی کی پیداوار 11 ہزار میگاواٹ یومیہ تھی جو اب بڑھ کر 13800 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں بہتر حکمت عملی کی وجہ سے بجلی کی ریکارڈ پیداوار 16 ہزار میگاواٹ سے بھی زائد رہی ہے۔ اس وقت شہروں میں 6 گھنٹے اور دیہات میں 8 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے . صنعتی شعبہ کےلئے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمے سے نہ صرف صنعتی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے بلکہ روزگار کے مواقع بھی بڑھے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گھریلو صارفین کےلئے بجلی کے انتظام میں بھی نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور بجلی کے صارفین نے موجودہ حکومت کی اس پالیسی کو بہت سراہا ہے۔ تمام بجلی گھروں کو چلانے اور ان کے بہتر انتظام کی وجہ سے رواں سال جولائی میں بجلی کی پیداوار 16890 میگاواٹ کی تاریخی سطح پر پہنچی اور بجلی کی اتنی بڑی پیداوار ایک ریکارڈ ہے جس کا دنیا میں کسی بھی جدید نظام کے ساتھ موازنہ کیا جا سکتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نومبر 2014ءسے اب تک سوائے رواں سال جنوری اور رمضان کے صنعتی شعبہ کےلئے کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی گئی۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ جو کبھی 10 سے 12 گھنٹے ہوا کرتا تھا وہ اب کم ہو کر 6 سے 8 گھنٹے تک آ گیا بجلی کے شعبہ کا یہ کارنامہ اقتصادی مواقع بڑھانے اور روزگار کی فراہمی میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران سرکاری شعبہ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے ذریعے ملک کی ترقی اور معیشت کے استحکام کےلئے بجلی کے شعبے کو اولین ترجیحات میں رکھا۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کےلئے مختلف قلیل و طویل مدت منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرلی گئی ہے ¾ چین کی معاونت سے آئندہ آٹھ سے دس سال میں 21 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائےگی داسو ڈیم سے 4220، دیامر بھاشا ڈیم سے 4500 میگاواٹ، نیلم ۔ جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے 969 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ اس کے علاوہ ایل این جی کی درآمد سے بھی 3600 میگاواٹ بجلی حاصل کی جائےگی تربیلا IV توسیعی منصوبے، اوچ II- پاور پراجیکٹ، گدو پاور اسٹیشن کی استعداد بڑھانے اور گڈانی پاور پراجیکٹ جیسے منصوبوں کی تکمیل سے ملک سے توانائی کے بحران کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو جائے گا۔ حکومت 404 میگاواٹ کے اوچ II- پاور پراجیکٹ، 747 میگاواٹ کے گدو پاور پلانٹ، 1320 میگاواٹ کے پورٹ قاسم کول پاور پراجیکٹ، 6 ہزار میگاواٹ کے تھرکول پاور پراجیکٹ، 1320 میگاواٹ کے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ، 1410 میگاواٹ کے تربیلا IV توسیعی منصوبے، 3 ہزار میگاواٹ کے قائداعظم سولر پاور اور ونڈ پاور پراجیکٹس کے علاوہ نئے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ اسی طرح چشمہ یونٹ I-، چشمہ یونٹ III-، سی III- اور سی IV- ، 340 میگاواٹ کے منصوبے بھی زیر تکمیل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ منگلا ہائیڈل پاور اسٹیشن کی اپ گریڈیشن سے اس کی پیداوار ایک ہزار میگاواٹ سے بڑھ کر 1310 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ اس منصوبے کو تین مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت رواں سال بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے سندھ میں توانائی کے مختلف منصوبوں پر 16 ارب روپے خرچ کرے گی جن میں کوئلہ، شمسی اور ونڈ انرجی کے منصوبے شامل ہیں۔ وفاقی حکومت کے تعاون سے 2020ءتک تھر کے کوئلہ کے ذخائر سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ توانائی کے منصوبوں میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت نے 2018ءتک قومی گرڈ میں 16564 میگاواٹ بجلی شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ تربیلا IV توسیعی منصوبہ سے 2017ءتک اضافی بجلی حاصل ہونا شروع ہو جائے گی۔ گدو، نندی پور اور قائداعظم سولر پارک کے منصوبے 2016ءسے پیداوار شروع کر دیں گے جن کے نتیجے میں ملک سے تاریکی کے بادل ہمیشہ کےلئے چھٹ جائیں گے۔ حکومت نے واجبات کی وصولی کا عمل بھی تیز کر دیا ہے اور وزارت پانی و بجلی نے تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو لائن لاسز پر قابو پانے اور واجبات کی وصولی کے لئے باقاعدہ اہداف دے دیئے ہیں اور انہیں ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں وزارت پانی و بجلی کے احکامات پر سختی سے عمل کیا جائے۔ واجبات کی وصولی میں سستی برتنے والی کمپنی کے حکام کے خلاف سخت تادیبی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔