اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے نئی آٹو پالیسی میں 1500 سی سی گاڑیوں کے نئے پلانٹس کے قیام اور گاڑیوں کی قیمتیں کم کرنے کی تجویز کی ایف بی آر نے مخالفت کر دی۔ایف بی آر نے موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان میں 1500سی سی گاڑیوں کی قیمتیں بھارت کے مقابلے میں کم ہیں اس لیے پاکستان میں بھارت سے کم قیمت پرگاڑیاں فروخت نہیں ہو سکتی ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہ ہونے کی وجہ سے نئی پانچ سالہ آٹو پالیسی دو سال گزرنے کے باوجود منظور نہ ہو سکی۔ بار بار آٹو پالیسی کے مسودے میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ نئی آٹو پالیسی کے نظرثانی مسودے کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز دی ہے کہ نئے سرمایہ کاروں کو کم از کم دو سال تک مراعات دی جائیں، اس سلسلے میں کاروں اور ایل سی وی کے نئے سرمایہ کاروں کو پہلے 2سال تک 10فیصد امپورٹ ڈیوٹی عائد کی جائے، جن میں لوکل اور نان لوکل دونوں پرزہ جات بنانے والے شامل ہوں گے،اس کے بعد اگلے 3سالوں میں اس ڈیوٹی میں اضافہ کرکے 35فیصد کی جائے۔اسی طرح کی پالیسی رکشہ، بسوں، ٹرک اور ٹریکٹرز کے پرزہ جات پر بھی 5سالوں تک کوئی اضافی ڈیوٹی عائد نہ کی جائے اور 1500 سی سی گاڑیوں کے نئے پلانٹس قائم ہونے چاہئیں اس سے نہ صرف روزگار ملے گا بلکہ گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہوں گی، لیکن ایف بی آر نے کہا ہے کہ موجودہ انڈسٹری کو مزید مراعات نہیں دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایف بی آر نے لوکل اور نان لوکل سطح پر تیار ہونے والے پارٹس کو سنگل ریٹ ڈیوٹی دینے کی بھی مخالفت کی دی ہے۔ وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضی جتوئی کے مطابق نئی آٹو پالیسی کا مسودہ تیار ہے لیکن ابھی تک ایف بی آر کے تحفظات موجودہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی آٹو پالیسی میں گاڑیوں کے نئے پلانٹس لگنے سے مقابلے کی وجہ سے قیمتیں کم ہو ں گی لیکن ایف بی آر آٹو انڈسٹری کیلیے نئی آٹو پالیسی کی مخالفت کر رہا ہے۔