اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسمگل شدہ سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت اوربغیر ٹیکس کے مقامی طور پر تیار کئے جانے والے برانڈزکے فروغ پر قابو پانے میں حکومت کی کم از کم تیرہ ایجنسیاں اور25قوانین ناکام رہے ہیں محتاط اندازے کے مطابق اس لاقانونیت کے نتیجے میں ریونیوکی مد میں قومی خزانے کو24ارب روپےکا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ریسرچ سٹڈیز سے پتہ چلتا ہے کہ اس غیر قانونی کاروبار کا پاکستان میں فروخت ہونے سگریٹس میں حصہ23.7 فیصد ہے مگر ملکی ریونیو میں اس کا حصہ صرف اعشاریہ 7فیصد ہے۔ سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس ادا کرنے والوں میں دو بڑے کھلاڑی ہیں جن کا مارکیٹ میں حصہ 76.3 فیصد ہے اور ریونیو جمع کرنے میں ان کا غالب حصہ ہے جن سے حکومت اس مد میں کل ریونیو کا 99 فیصد وصول کرتی ہے۔جنگ رپورٹر طارق بٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اس سال سگریٹ انڈسٹری سے ریونیو وصول کرنے کا ہدف124 ارب رکھا ہے جسے سگریٹ بنانے والے دو بڑے صنعتکار ادا کررہے ہیں جن میں سے ایک اس مد میں 90 ارب روپے ادا کررہا ہے جبکہ دوسرے بڑے صنعت کار بقیہ 34 ارب روپے ریونیو کی مد میں دے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قوانین کے کمزور استعمال کے نتیجے میں گزشتہ چھ سال کے دوران اس غیر قانونی تجارت میں 43.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان اس وقت سگریٹ کی ملک میں غیر قانونی کھپت کے لحاظ سے ایشیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سالہا سال سے سگریٹس کی غیرقانونی تجارت کے خلاف ایک مضبوط ریگولیٹری نظام قائم کررکھا ہے جو سخت قوانین تجویز کرتا ہے۔ ان میں فصل کی خریداری اور خام مال کا استعمال، مینوفیکچرنگ، نقل و حمل، ڈسٹری بیوشن اور آخر میں اس کی درآمد اور پھر تمباکو مصنوعات کی خوردہ فروخت کے قوانین اور قواعد شامل ہیں۔ اس جامع ریگولیٹری فرم ورک کے باوجود سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کرنے والا طبقہ مارکیٹ کے تقریباً ایک حصے چوتھائی حصے پرقابض ہے۔ دستیاب ٹھوس اعداد و شمار کے مطابق 2014ء میں پاکستان میں ہرسال تقریباً 2ارب سگریٹ سمگل کئے گئے جبکہ 17ارب ملک میں تیار ہونے والے سگریٹ تھے جو مقامی سطح پر ٹیکس چوری کرکے (ایل ٹی ای) ملک میں فروخت کئے گئے۔ پاکستان میں20 ارب غیر قانونی سگریٹ فروخت کئے گئے جن میں 89 فیصد بغیر ٹیکس ادا کئے فروخت کیا گیا ہے۔ یہ سٹڈی معروف انٹرنیشنل ریسرچ ایجنسیوں جن میں نائلسن (Nielsen)، یورومانیٹر انٹرنیشنل، آئی ٹی آئی سی اینڈ اوکسفرڈ اکنامکس اور کے پی ایم جی یوکے شامل ہیں، نے کی۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کا حصہ 23.8 فیصد سالانہ ہے۔