ہورہاہے۔ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہاکہ امریکی حکام سے اتحادی سپورٹ فنڈ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور انہونے یقین دلایا ہے کہ ستمبر 2014کو ختم ہونے والے ان کے مالی سال کی آخری سہ ماہی اور اسکے بعد آئندہ بجٹ سے دسمبر تک کی سہ ماہی کی بھی ادائیگی کی جائے گی جبکہ اس کے بعد عرصے کےلئے بات چیت جاری ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہاکہ ہماری بہتر کار کر دگی پر ہمیں شاباش نہیں دی جاتی ہے ہم نے پہلے سال خسارے کا ہدف چھ فیصد رکھا تھا لیکن 5.6فیصد تک لے آئے مگر ہمیں کوئی شاباش نہیں ملی ۔ودہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ود ہولڈنگ 31اکتوبر تک 0.3فیصد بھی وصول کیا جائےگا جو یکم اکتوبر سے 0.6فیصد وصول کر نا تھا ۔انہوںنے کہاکہ یہ قانونی معاملہ ہے جس کے بارے میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی )ہی کوئی حتمی فیصلہ کریگی ۔کسان پیکج کے بارے میں سوال پر وزیر خزانہ نے کہاکہ یہ پیکج کسی خاص علاقے کےلئے نہیں بلکہ پورے ملک کےلئے تھا کیونکہ کسانوں کو فی ایکڑ دس سے پندرہ ہزار روپے کا نقصان ہورہاہے عالمی مارکیٹ میں اجناس کی قیمتوں میں کمی کے باعث یہ پیکج دیا لیکن الیکشن کمیشن سمیت ہر آئینی ادارے کے ہر فیصلے کو تسلیم کرینگے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ذرمبادلہ کے ذخائر18ارب 50کروڑ تک پہنچ چکے ہیں اور انہیں جلد 20اور 21ارب ڈالر تک لے جائینگے ۔ایک اور سوال پر اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم نے 480ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کیا تھا آج بھی ان اداروں کی وصولیاں واجبات سے زیادہ ہیں ہم نے وسائل کا ضیاع بند کیا ہے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کررہے ہیں جس کے نتیجے میں 2017-18تک سرکلر ڈیٹ کی بیماری ختم کرینگے ۔وزیر خزانہ نے امریکی حکام سے اپنی ملاقاتوں کو انتہائی مفید اورسود مند قرار دیا انہوںنے کہاکہ امریکی ایگزم بینک کے چیئر مین سے ملاقات میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہ 3600میگا واٹ بجلی کے منصوبوں میں پاکستان سے مالی تعاون پر غور کررہے ہیں ۔وزیر خزانہ سے پوچھا گیا کہ کیا کہ موجودہ پروگرام کے بعد آئی ایم ایف سے مزید قرضے کا پروگرام لیاجائیگا تو انہوںنے کہاکہ ہم نے مجبوراً یہ پروگرام لیا کیونکہ کہا جارہا تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے والا ہے اور تمام مالیاتی اداروں نے لین دین بند کر دیا تھا ہم نے آج بھی 2006والی ادائیگیوں کےلئے بانڈز جاری کئے ہیں لیکن آج ہمارے ذر مبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں جنہیں ہم 20سے 21ارب ڈالر تک لے جائینگے ۔ہماری کوشش ہے کہ اللہ کرے کہ آئندہ آئی ایم ایف کے پروگرام کی ضرورت نہ پڑے لیکن ہماری ماضی کی تاریخ بہت تلخ ہے اور اس کو مد نظر رکھ کر سفر طے کیا ہے تمام ادائیگیاں کی ہیں جو ذر مبادلہ کے ذخائر پونے آٹھ ارب ڈالر تھے آج ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اگر پاکستان مضبوط ہوا تو آئندہ پروگرام کی ضرورت نہیں رہے گی تاہم ہمیں مختلف شعبوں میں اصلاحات کو جاری رکھنا ہوگا تاکہ ملک کو ٹھیک کیا جاسکے ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہاکہ منیٰ کاواقعہ انتہائی تکلیف دہ ہے اس پر ہم سب غمزدہ ہیں پہلے کرین گرنے کا واقعہ ہوا اس میں بھی پاکستانی شہید ہوئے اور اس کے بعد منیٰ میں یہ واقعہ پیش آیا ہے وزارت خارجہ اور وزارت مذہبی امور کا سعودی حکام سے رابطہ ہے ہمیں ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایک ملک کا 250افرادسے زائد کا گروپ تھا جس نے الٹا چلنے کی کوشش کی جس سے یہ بھگدڑ شروع ہو ئی اور پھر یہ صورتحال پیدا ہوئی تاہم وزیر خزانہ نے کسی ملک کا نام لینے سے گریز کرتے ہوئے کہاکہ یہ بین الاقوامی معاملہ ہے ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں