اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے عالمی بینک کے تعاون سے جاری پروگرام کے تحت ملک میں ٹیلی کام کمپنیوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے رسک پیرا میٹرز ڈیولپمنٹ سمیت دیگر متعلقہ امورکے حوالے سے تفاق رائے ہوگیا ہے جبکہ پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان 30 کروڑ ڈالرکے ٹیکس ایڈمنسٹریشن ریفارمز پروجیکٹ (ٹی اے آرپی) کا جائزہ لینے کے لیے منگل کو مذاکرات شروع ہونگے۔اس سلسلے میں عالمی بینک کا جائزہ مشن پاکستان پہنچ چکا ہے اورمنگل کو اقتصادی امور ڈویڑن میں جائزہ مشن اور پاکستانی ٹیم کے درمیان ملاقات ہوگی جس میں ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ برائے ایکسلیریٹ گروتھ اینڈ ریفارمز پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔ قومی اخبار کو دستیاب دستاویز کے مطابق عالمی بینک کا وفد اگست کے آخری عشرے میں مذاکرات مکمل کرکے واپس گیا تھا، اب 29 ستمبر سے شروع ہونے والے اجلاس میں ایف بی آر کو رپورٹ فراہم کرے گا۔عالمی بینک جائزہ مشن کے ساتھ طے پانے والے معاملات کے تحت نئی آڈٹ پالیسی متعارف کرواکر 75 ہزار سے زائد ٹیکس دہندگان کو آڈٹ کے لیے منتخب کیا جاچکا ہے اس سلسلے میں وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف، ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار اور تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی سمیت درجنوں اراکین پارلیمنٹ کو بھی آڈٹ کے لیے چناگیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اب عالمی بینک جائزہ مشن ٹریننگ اور تجزیاتی اسٹڈیز سمیت دیگر طے شدہ ورک پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لے گا۔ذرائع نے بتایا کہ جائزہ مشن کے تعاون سے تیار کردہ فزیبلیٹی رپورٹ کی روشنی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ڈیٹا ویئر ہاو¿س اور ڈیٹا بینک قائم کرنے کے منصوبے کا پی سی ون تیار کر لیا ہے۔ دستاویز کے مطابق وفدکو بتایا جائے گاکہ ایف بی آر کے کارکردگی کے اہم اشاریوں (کے پی آئیز) کے حوالے سے جائزہ جاری ہے البتہ ابتدائی فنکشنل جائزہ مارچ میں مکمل کیا جاچکا ہے جبکہ ٹیکس ایڈمنسٹریشن میپنگ کا معاملہ روک دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ آئی ٹی ڈائیگناسٹک، وی بوک، آئی آر ایس سمیت آئی ٹی سسٹم کے آڈٹ کے حوالے سے مسودے تیار کر لیے گئے ہیںجو جلد عالمی بینک جائزہ مشن کو فراہم کردیے جائیں گے، ساتھ ہی ایف بی آر آئی سی ٹی اسٹریٹجی عملدرآمد پلان، مینجمنٹ میں تبدیلی و ٹریننگ کا پلان سمیت دیگر ذیلی منصوبوں کے بارے میں فزیبلیٹی رپورٹس و ڈرافٹ ریمارکس کے لیے جاری کئے جاچکے ہیں اور اسٹیک ہولڈرز سے آرا کا انتظار ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں