کراچی(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے پیر کو پاکستان سوسائٹی آف شوگر ٹیکنالوجسٹس کے 49ویں سالانہ 2 روزہ کنونشن کا افتتاح کیا۔اس موقع پر سکندر حیات خان بوسن نے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ شوگر ملز مالکان کے مسائل حل کرنے کیلیے صوبائی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، پیداواری صلاحیت کے مطابق ملز کو مطلوبہ مقدار میں گنا نہیں مل رہا، شوگر ملز اور گنے کی پیداوار دونوں ایک دوسرے کیلیے لازم و ملزوم ہیں،گنے کے کاشتکاروں کو تاخیر سے رقم کی ادائیگی میں مڈل مین کا ہاتھ ہوتا ہے، گنے کے کاشتکاروں کے ساتھ مل کر ان کے مسائل حل کریں گے اور کاشتکاروں کو حکومتی سطح پر گنے کے اچھے نرخ بھی دلوائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ انڈسٹریز کو مشکلات پیش آئیں، ہم گنے کے کاشتکاروں کو بھی نظرانداز نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے لیکن یہاں ریسرچ کا کام نہیں ہوتا جبکہ پاکستان میں ریسرچ پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں شوگر کین ریسرچ اینڈ برانڈنگ انسٹی ٹیوٹ کے قیام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
پاکستان سوسائٹی آف شوگر ٹیکنالوجسٹس میں اتنی صلاحیتیں ہیں کہ وہ شوگر سیکٹر اور اس سے منسلک دیگر شعبے میں آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتی ہے، امید ہے کہ اس سیمینار میں پی ایس ایس ٹی اور پی ایس ایم اے شوگر سیکٹر کی فلاح اور ترقی کیلیے بات کریں گی۔ اس موقع پر پی ایس ایس ٹی کے صدر مراد علی بھٹی، سابق صدر ساجد حسین نقوی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
شوگرملزکے مسائلکیلئے صوبائی سطح پر کمیٹیاں بنانے کااعلان
15
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں