لاہور( نیوزڈیسک )صوبائی وزیر معدنیات وکان کنی چوہدری شیر علی خان نے کہا ہے کہ200 کلو میٹر طویل اور50 کلومیٹر پر محیط پوٹھوہارسالٹ رینج میں بے شمار قیمتی معدنیات موجود ہیں،محکمہ معدنیات وکان کنی مستقبل کے اس انرجی کوریڈور کے ذریعے ملک کی توانائی کی ضروریات پور ی کرنے اور سٹیل کی پیداوارسمیت دیگرمعدنی وسائل دریافت کرنے کے لئے بھرپور اقدامات کررہا ہے۔انہوں نے یہ بات سیکرٹری معدنیات وکان کنی ڈاکٹر ارشد محمود اور سیکرٹری پنجمن زبیر کھرل کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔سیکرٹری معدنیات ڈاکٹر ارشد محمود نے چوہدری شیر علی خان کو ترکی کے البراک گروپ آف کمپنیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین احمت البراک کی قیادت میں سرمایہ کاروں کے وفد اور چینی وجرمن کمپنیوں کے نمائندوں کو کالا باغ کے لوہے اور مکڑوال ایریا میں کوئلے کے ذخائر کی دریافت اور سٹیل مل وکول پاور پلانٹ لگانے کے منصوبوں بارے دی جانے والی بریفنگ سے آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ کالا باغ میںموجود لوہے کے ذخائر سے سٹیل مل جبکہ مکڑوال ایریا میں مائن ماﺅتھ ماڈل کول پاور پلانٹ کی تنصیب کے حوالے سے وزیراعلی محمد شہباز شریف کی طرف سے ہدایت کے پیش نظر غیر ملکی وفود کو بریفنگ دی گئی۔ دریائے سندھ سے متصل ان علاقوں میں لوہے اور کوئلے سمیت کئی قیمتی معدنیات موجود ہیں۔جرمن ماہرین کالا باغ سے دریافت ہونے والے لوہے سے پہلے ہی بہترین کوالٹی کاسٹیل تیارکرکے دکھا چکے ہیں جبکہ کالاباغ کے لوہے کے ذخائر سے سٹیل کی پیداوار دیگر علاقوں کی نسبت زیادہ آسان ،سستی اور جلد قابل عمل بھی قرار دی جا چکی ہے۔سیکرٹری پنجمن زبیر کھرل نے بتایا کہ مکڑوال کول فیلڈ سے دریافت شدہ کوئلے سے اسی علاقے میں پاور پلانٹ لگا کر یہاں سے پیداہونے والی بجلی کو کالا باغ سٹیل مل کی پیداوار کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی وفود نے بریفنگ پر بھرپور اطمینان کا اظہار کیا اور منصوبوں کے لئے پیشرفت کوانتہائی مثبت اور قابل عمل قرار دیا ہے۔ اور یہ کمپنیاں خود مختار پاور پراجیکٹس(IPPs)کے تحت یہاں سرمایہ کاری لئے خصوصی دلچسپی رکھتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چینی کمپنی کٹاس میں مائننگ جبکہ پنڈ دادنخان میں 300 میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ پر پہلے ہی کام کررہی ہیں نیز بعض معروف بین الاقوامی کمپنیوں نے سالٹ رینج میں کروڑوں ٹن پیداوار پر مشتمل سیمنٹ پلانٹس لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے جہاں سے تیار ہونے والے سیمنٹ کو چائنہ پاک اکنامک کوریڈور کے میگاکنسٹرکشن منصوبوںمیں استعمال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ایک معروف چینی کمپنی نے محکمہ معدنیات حکومت پنجاب کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کئے ہیں۔