اسلام آباد(نیوزڈیسک)847ملین ڈالر کے نندی پور پاور پراجیکٹ کے سکینڈل نے ایک نیا موڑ لیا ہے ،اب وزارت پانی و بجلی اور ایک پراجیکٹ کی سائٹ پرکام کرنےوالےحکام نےاس منصوبےکوچلانے اوراسکی مرمت وبحالی کےامور(آپریشن اینڈ مینٹینینس )میں ناکامی کے بعدیہ ذمہ داریاں جنرل الیکٹرک(GE)کو آئوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔قبل ازیں متعلقہ حکام نےمنصوبےکو چلانے اور مرمت کا ٹھیکہ ملائیشیا کی کمپنی Tenga کو نہایت مہنگے ریٹس پر دینے کا فیصلہ کیا تھا جوکہ آئی پی پیز کےلئےمقررہ ریٹس سےلگ بھگ دگنےتھے۔جینکو تھری کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس کی منظوری سےصاف انکار کرتے ہوئے معاملہ واپڈا کے سنٹرل کنٹریکٹ سیل(CCC) کو بھجوادیا تھا لیکن واپڈا سے منسلک اس محکمے نے بھی اس پر کوئی فیصلہ کرنے سے انکار کردیااور یہ معاملہ وزارت پانی و بجلی کے پاس زیر التواء تھا۔اسی اثناء میں اس منصوبے کےمینجنگ ڈائریکٹر نے منصوبے کو آپریشنل کرنے کے لئے کوششیں جاری رکھیں لیکن ناکام رہے اور یہی وجہ تھی کہ وزارت پانی و بجلی تشویش کا شکار ہوئی اور اس نے ایم ڈی سےپراجیکٹ کو چلانے میں ناکامی پر وضاحت طلب کی کیونکہ 847 ملین ڈالر (اس وقت ڈالر کی قیمت 104 روپے کے حساب سے87ارب روپے)کی رقم خرچ ہوچکی ہے لیکن یہ منصوبہ مطلوبہ بجلی پیدا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔اب وزارت کسی بھی قیمت پر اس منصوبےکو چالو کرنا چاہتی ہے اور اسی لئےاس نے یہ پراجیکٹ چلانے اوراسکی بحالی و مرمت کےامور جنرل الیکٹرک کے حوالے کرنے کا ارادہ کیا اوراب تک یہ فیصلہ ہو چکا ہے۔روزنامہ جنگ کے صحافی خالد مصطفی کی رپورٹ کے مطابق
اس حوالے سے میٹنگ میں شریک ایک عہدے دار نے بتایا کہ حکومت کسی ٹینڈر کے بغیر او اینڈایم کا ٹھیکہ جنرل الیکٹرک کو دینا چاہتی ہے تاہم سیکرٹری واٹر اینڈ پاور یونس ڈھاگا نے شفافیت کے لئے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ٹھیکہ ہواس میں کسی قاعدے قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائیگی۔انہوں نےیہ بات حکومت کیطرف سےنندی پور پاور پراجیکٹ کےآپریشنز اور مینٹیننس کا ٹھیکہ جنرل الیکٹرک کمپنی کو بغیر ٹینڈر دینے کے حوالے سے سوال پر کہی۔تاہم اس حوالے سے ہونےوالی پیشرفت سے آگاہ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے پپرا رولزکی اس شق کےتحت یہ پراجیکٹ جی ای کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق مخصوص حالات میں توانائی بحران کےحوالےسےایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے حکومت اس منصوبے کو براہ راست کسی کمپنی کے سپرد کرسکتی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نندی پور پاور پراجیکٹ چلانے کی غرض سے تقریباً 24 انجینئرز کو چین میں تربیت دلائی گئی لیکن اب حکومت اس منصوبے کومن پسند کمپنی کے حوالے کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔24 اہلکاروں کوتربیت دلانے کی مشق رائیگاں گئی کیونکہ مذکورہ انجنیئرزکومظفرگڑھ اورفیصل آباد کےپاور ہائوسز میں مختلف ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ایک سوال پرعہدیدارنے بتایا کہ جنرل الیکٹرک کمپنی سےطےپانےوالےمعاہدے کی صورت میں آپریٹنگ اینڈ مینٹیننس کی لاگت60 سے 65 پیسہ فی یونٹ بڑھ سکتی ہے۔
نندی پور منصوبہ اب کس کے حوالے کیاجارہاہے؟حیرت انگیز انکشاف
11
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں