ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ ہمارے ساتھ انہی باتوں کو دہرانے کی بجائے اپنے کیش فلو کے مسائل کا معقول حل تلاش کریں۔ ہم آپ کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور آپ کی جانب سے ادائیگیوں کے منتظر ہیں جس سے ہمارے بورڈ کے تقاضے پورے ہونگےاور سٹیل ملز کو گیس پریشر بحال کیا جاسکے گا‘‘۔ پاکستان اسٹیل ملز کے حکام کی جانب سے 10 روز قبل جاری بیان کے مطابق 30 جون 2015ء کو کارپوریشن کے ذمہ 158 ارب کے واجبات تھے جن میں سے 31 ارب حکومت پاکستان کو ادا کرنے ہیں۔ 30 جون 2015ء کو ملز کاخسارہ 127 ارب تک پہنچ چکا تھا۔ ملز کےواجبات اسکےخسارے کی بنا پر ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے ہیں اس کا مطلب ہےکہ اسٹیل ملز کےاخراجات اسکی آمدن سے زیادہ ہیں۔ پاکستان اسٹیل ملز کی انتظامیہ پر اس حوالےسےسوالات اٹھائے جارہے ہیں جو حکومت سے بیل آئوٹ پیکیجز لینےاور وعدے کرنے کے باوجود نقصانات پر قابو نہیں پاسکی۔ پاکستان سٹیل ملز کے جواب میں کہا گیا’’ پاکستان اسٹیل ملز کے سی ای او کو حکومت پاکستان کی جانب سے مجوزہ طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے یعنی اخبارات میں مشتہر کرنے، کنسلٹنٹ کے ذریعے امیدواروں کی چھانٹی اور حکومت پاکستان کے مقرر بورڈ کے ذریعے انٹرویو کے بعد میرٹ پر لگایا گیا ۔روزنامہ جنگ کے صحافی عثمان منظورکی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل (ر) ظہیر احمد خان دفاعی پیداوار اور متعلقہ ریسرچ ، ڈویلپمنٹ اور کوالٹی انسپکشن کے شعبوں میں ہر سطح پر آرمی میں خدمات کیوجہ سے خاصا تجربہ رکھتے ہیں اور انہوں نے بڑی دفاعی پیداواری انڈسٹریز کی بطور ڈائریکٹر جنرل سربراہی بھی کی۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے فوری بعد پبلک