کراچی(نیوزڈیسک) سروسز پر سیلز ٹیکس کا نفاذ اورصوبائی سطح پر ریونیو اتھارٹیز کے قیام سے خدمات فراہم کرنے والے کاروباری افراد کی جان بیک وقت کئی شکنجوں میں پھنس گئی۔ ملک گیر سطح پر کاروبار کرنے والے کو ڈبل نہیں 4جگہ ٹیکس دینا پڑے گا ، صوبائی ریونیو اتھارٹیز کا قیام مستقبل میں صوبوں کے درمیان تنازعات کا بڑا سبب بنے گا ،تفصیلات کے مطابق کمیشن ایجنٹس، گڈز ٹرانسپورٹرز، کسٹمز و کلیئرنگ ایجنٹس، ٹرمینل پورٹ آپریٹرز، ایسٹ مینجمنٹ کمپنیز اور دیگر سروسز فراہم کرنے والے کاروباری حضرات کو ایک صوبے میں ٹیکس ادا کرنے کے بعد دوسرے صوبے کی جانب سے بھی نوٹسز کا اجراء شروع کردیا گیا ہے۔روزنامہ جنگ کے صحافی سہیل افضل کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں سروسز پر ٹیکس ادا کرنے والوں کو پنجاب ریونیو اتھارٹی اور کے پی کے ریونیو اتھارٹیز کی جانب سے نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں۔ کاروباری حضرات کا کہنا ہے کہ نوٹسز میں انہیں کہاگیا ہے کہ اگر انہوں نے یہاں کاروبار کرنا ہے تو انہیں ٹیکس ادا کرنا پڑے گا،دوسری صورت میں انہیں کاروبار بندکرنا پڑے گا۔کاروباری حضرات کا کہنا ہے کہ وہ طویل عرصے سے کام کررہے تھے، ان کے ہیڈ آفس کراچی میں ہیں جبکہ ان کے ذیلی ادارے یا فرنچائز ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہیں، وہ اگر سندھ میں ٹیکس ادا کردیتے ہیں تو بقیہ صوبوں میں ڈبل ٹیکس کیسے دیں گے،جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کاروباری افراد کا کہنا تھا سندھ ریونیو بورڈ ان کے مسائل پر توجہ نہیں دے رہا انھوں نے ہمیں پنجاب ریونیو اتھارٹی سے خود اپنا مسئلہ حل کرانے کو مشورہ دیا