کراچی(نیوز ڈیسک) ایس ای سی پی کی جانب سے بے قاعدگیوں میں ملوث اسٹاک بروکرز کے خلاف تحقیقات کی افواہ،ایم کیوایم حکومت مذاکرات میں ڈیڈلاک سے غیریقینی سیاسی صورتحال اور بین الاقوامی مارکیٹس میں مندی کے اثرات کراچی اسٹاک ایکس چینج پر بھی مرتب ہوئے اور جمعہ کو مارکیٹ میں اتارچڑھاو¿ کے بعد بدترین مندی رونما ہوئی۔جس سے انڈیکس کی34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی، مندی کے سبب76.56 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 90 ارب87 کروڑ17 لاکھ11 ہزار 660 روپے ڈوب گئے، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر 232.61 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن سیمنٹ، انرجی، ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں کی کمپنیوں میں فروخت کا حجم بڑھنے سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور ایک موقع پر806 پوائنٹس کی بڑی نوعیت کی مندی بھی رونما ہوئی۔تاہم اس دوران مختلف شعبوں کی جانب سے نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر47 لاکھ79 ہزار41 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے20 لاکھ18 ہزار453 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے14 لاکھ29 ہزار199 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے12 لاکھ84 ہزار861 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔مندی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 506.25 پوائنٹس کی کمی سے 33891.08 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 1.67 پوائنٹس کی کمی سے20627.83 اورکے ایم آئی30 انڈیکس1085.40 پوائنٹس کی کمی سے 56368.49 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 11.24 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر23 کروڑ10 لاکھ11 ہزار 590 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 384 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں70 کے بھاو¿ میں اضافہ، 294 کے دام میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔