کراچی(نیوز ڈیسک) حکومت کی جانب سے سال2009 سے 8 فیصد ٹرن اوورٹیکس کے خلاف فریٹ فارورڈرز اور ایئرکارگوایجنٹس کی ہڑتال بدھ کو دوسرے دن بھی جاری رہی جس کے نتیجے میں ایئرپورٹس، سی پورٹس اور ڈرائی پورٹس کے ذریعے برا?مدی سرگرمیاں معطل رہیں، دودن سے جاری ہڑتال سے ملکی برآمدات کی مد میں26 کروڑ ڈالرکا نقصان پہنچ گیاہے۔ہڑتال کے سبب ٹیکسٹائل، ریڈی میڈگارمنٹس، ہوزری، لیدرسمیت جلد خراب ہونے والی مصنوعات کے برآمدکنندگان میں زبردست اضطراب کی لہردوڑ گئی ہے جبکہ کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس نے بھی اپنے کلائنٹس کی کلیئرنس کی سرگرمیاں متاثر ہونے کی نشاندہی کر دی ہے۔حساس شعبے کی جاری ہڑتال کے باوجود حکومت کی جانب سے متعلقہ ایسوسی ایشنز کے رہنماو¿ں کے ساتھ بدھ کی شام تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا تاہم ٹریڈ سیکٹر کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہڑتال اگر ایک ہفتے تک جاری رہی تو برآمدودرآمدکنندگان کو نہ صرف خطیراضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا بلکہ پاکستانی مصنوعات کے بیرونی خریداراپنے برآمدی آرڈرز منسوخ کردیں گے، ساتھ ہی کراچی کی دونوں بندرگاہیں اور ٹرمینلز ہزاروں درآمدی کنٹینرز کی آمد کے سبب چوک ہوجائیں گی۔پاکستان انٹرنیشنل فریٹ فارورڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم سعید خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت غیرمنصفانہ 8 فیصد ٹرن اوور ٹیکس واپس لینے کا باضابطہ اعلان نہیں کرے گی ہڑتال جاری رہے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب وہ چیئرمین ایف بی آرکے رابطہ کرنے پر نہیں بلکہ وفاقی وزیرخزانہ یا وفاقی مشیرخزانہ کے براہ راست رابطہ کرنے کی صورت میں مذاکرات کریں گے۔انہوں نے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ عوامی نمائندے ہونے کے ناطے اس غیرمنصفانہ ٹیکس کے خلاف اعلیٰ ایوانوں میں آواز بلند کریں کیونکہ اس ٹیکس کو نافذ کرکے پاک چائنا اکنامک کوریڈور کے منصوبے کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، مقامی وغیرملکی لاجسٹک کمپنیوں نے اکنامک کوریڈور کے منصوبے کے حوالے سے ٹرکنگ کے لیے517 ملین ڈالر کے معاہدے کیے ہیں لیکن حکومت ان معاہدوں پر شب خون مار رہی ہے۔ایئرکارگوایجنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین محمد فرخ اقبال نے بتایا کہ کسی بھی حکومتی نمائندے نے رابطہ کرنا گوارا نہیں کیا،ہم نے ہڑتال کے خاتمے کو8 ٹرن اوورٹیکس کے خاتمے سے مشروط کردیا۔دریں اثنا کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل خرم اعجاز نے کہا ہے کہ اگرچہ ان کا اس ہڑتال سے نہ کوئی تعلق ہے اور نہ ہی وہ ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس ہڑتال کی وجہ سے پورٹ اور ٹرمینلز پر کارگوکی نقل وحمل، درآمدی و برآمدی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں، ہڑتال اگرطول اختیار کرگئی تو چند دنوں کے بعد پورٹ اور ٹرمینلز جام ہوجائیں گی،حکومت مطالبات مان کرہڑتال ختم کرائے۔