کراچی(نیوزڈیسک) ایل این جی سکینڈل،بڑے بڑے نام ملوث نکلے،قومی خزانے پر اربوں کاڈاکہ،نیب حکام نے ایل این جی سکینڈل میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پی ایس او،سوئی سدرن اور وزارت پیٹرولیم سے اہم دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔ نیب حکام نے ان دستاویزات کی روشنی میں تحقیقات کو حتمی شکل دینا شروع کردیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب کے تحقیقاتی افران نے سوئی سدرن کمپنی کے ہیڈ کوارٹرز میں چھاپے مار کر اہم دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔ نیب حکام نے پی ایس او ہیڈ کوارٹرز پر بھی چھاپے مار کر اہم دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔ وزارت پٹر ولیم کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایل این جی کی ابتدائی درآمد پر قومی خزانہ کو 22 ارب روپے کامالی نقصان پہنچایا گیا ہے ۔ حکومت نے قطر متحدہ عرب امارات سے مہنگی ایل این جی خرید کر آگے سستی ایل این جی پاور سیکٹرز کو فروخت کی ہے اور اس سکینڈ ل میں پی ایس او سوئی سدرن کے اعلی حکام بھی ملوث ہیں۔ نیب نے ایل این جی درآمد کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور کرپشن کے ا ہم ثبوت بھی حاصل ہوگئے ہیں۔ پی ایس او میں چھ ارب کا غیر معیاری فرنس آئل درآمد کرنے کی بھی تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ داروں کا تعین کیا جارہاہے۔