جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹیکس چوری ،ایف بی آرمیں ایک وزیراعلی کے برادرنسبتی کےخلاف مقدمہ درج ہونے کاانکشاف

datetime 18  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) ٹیکس جمع کرنے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی نااہلی پر وسیع پیمانے پر مایوسی ٹیکس حکام کی خوش گمانی کے بالکل برعکس ہے جو کہتے ہیں کہ ٹیکس چوراعلیٰ شخصیات کے خلاف بھی اقدامات کر رہے ہیں مگر غیر محسوس انداز میں ،ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ ن لیگی حکومت تاجر دوست سمجھی جاتی ہے، ہمیں ہدایت ہے کہ معاملات میں نرم مگر ایکشن میں سخت رہیں۔ اس سوال پر کہ بڑے ٹیکس نادہندگان کے اقتدار کی راہداریوں میں رابطوں کے باعث ایف بی آر ان کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے؟ ایک اہم افسر نے چلینج کیا کہ کسی بھی بزنس کا نام بتائیں جس کو چھیڑا نہ گیا ہو. روزنامہ جنگ کے صحافی عمرچیمہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک
افسر نے چند اہم لوگوں کے نام بتائے جن کے خلاف ایف بی آر سرگرم ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک موجودہ وزیراعلیٰ کے برادر نسبتی کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے ان کا ڈھکا چھپا اشارہ ایک شوگر مل کی جانب تھا جس کے مالک نے مبینہ طور پر 11کروڑ روپے کا ٹیکس چوری کیا دوسری شوگر مل 13 کروڑ وپے کا ٹیکس نہ دینے پر زیر تفتیش ہے ٹیکس افسر کے مطابق ٹیکس چوری میں بدنام ایک بڑے بزنس مین، جو ہمیشہ احتساب سے بچتا رہا ہے، اس نے سابقہ سال کے مقابلے میں ڈیڑھ ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع کرایا ہے جبکہ اس کے غیر ظاہر شدہ بینک اکائونٹس اور خفیہ اثاثوں کی تحقیقات بھی ہو رہی ہے۔ اس افسر کے مطابق ٹیکس چوری پر ایک اور بڑے تاجر کے خلاف بھی انکوائری ہو رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ مختلف ذرائع سے معلومات جمع کرنے کے بعد 2 لاکھ امیروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا جس سے جی ڈی پی کی شرح میں ایف بی آر کے ٹیکس کا حصہ 8.4فیصد سے بڑھ کر 9.45فیصد ہوگیا، یہ شرح ریونیو جمع کرنے کے اقدامات کا بڑا انڈیکیٹر ہے، اگر ایف بی آر کے دائرہ کار سے باہر وسائل سے ٹیکس جمع کرنے ،جیسے گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس، کا تخمینہ لگایا جائے تو جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح 10فیصد ہو جاتی ہے ، ہمارا ہدف آئندہ دو تین برس میں 13فیصد کی شرح حاصل کرنا ہے، ایف بی آر کے افسر کا کہنا تھا کہ ترکی میں 15 برس کے دوران ٹیکس کی جی ڈی پی میں شرح 23.5فیصد ہوگئی، اس نے سالانہ نصف فیصد کا اوسط اضافہ کیا جس کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری تھا، اس سوال پر کہ ایف بی آر ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کو عام کرنے میں کیوں ہچکچاہٹ کا شکار ہے؟ افسر نے سیاسی وجوہ کا حوالہ دیا، ان کا کہنا تھا ن لیگی حکومت تجارت دوست سمجھی جاتی ہے، بڑی مچھلیوں کے متعلق نام و شرم پالیسی اس تاثر کو خراب کرے گی اگر بزنس کلاس کے خلاف کریک ڈائون شرو ع کیا گیا، اگر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے اقدامات کوئی گائڈ ہیں تو گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کی بنکوں کے ذریعہ لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس نافذ کر دیا جس سے تاجر ناراض ہوئے جو ،ن لیگ کا حلقہ انتخاب ہیں ،حکومت نے تاجروں کے دبائو کے سامنے مزاحمت کی اور اتنی لچک دکھائی کہ 30ستمبر تک اس کی شرح 0.6 سے کم کر کے 0.3 کر دی اور تاجروں کو گو شوا ر ے جمع کرانے کیلئے تین ماہ کی ڈیڈ لائن دی –



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…