اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت پٹرولیم حکام کے مطابق توانائی کے شعبے میں زیر گردش قرضوں کے باعث قطر سے گیس امپورٹ کرنے کے اس منصوبے کو کچھ تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قطری حکام کا مطالبہ ہے کہ پاکستان زیر گردش قرضوں کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے تاکہ خریدی جانے والی ایل این جی کی بروقت ادائیگیاں ممکن ہو سکے۔ قطر کی وزارت پٹرولیم کا وفد انھیں معاملات پر بات چیت کے لیے 26 اگست کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے۔ مجموعی طور پر 22 ارب ڈالر کے اس منصوبے کے تحت پاکستان 15 سال تک سالانہ 30 لاکھ ٹن ایل این جی قطر سے درآمد کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔