بیجنگ(نیوزڈیسک)چینی کرنسی یوآن کی قدر میں مسلسل تین روز تک کمی کے سرکاری فیصلے سے لاکھوں کروڑ پتی چینی باشندے اربوں ڈالر سے محروم ہو گئے۔ چین میں قریب چار ملین گھرانے ایسے ہیں جن کی نجی دولت کم از کم بھی ایک ملین ڈالر کے برابر ہے۔ کمیونسٹ نظام حکومت والے چین کے اقتصادی مرکز شنگھائی اور دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک کے سرمایہ دارانہ نظام معیشت والے خصوصی خطے ہانگ کانگ سے جمعرات کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں میں بتایا گیا کہ بیجنگ حکومت نے اس ہفتے مسلسل تین روز تک ملکی کرنسی یوآن کی قدر میں کمی کے جو فیصلے کیے، ان پر لاکھوں کروڑ پتی چینی باشندے اب اس وجہ سے پچھتانے لگے ہیں کہ انہوں نے اپنی نجی رقوم اس کمی سے پہلے ہی بیرون ملک منتقل کیوں نہ کیں۔اس کا سبب یہ ہے کہ حکومت نے منگل، بدھ اور پھر جمعرات کے روز یوآن کی قدر میں کمی کے جو متواتر فیصلے کیے، ان کے باعث چین کے کئی ملین امرا کی ملکیت رقوم میں یکدم کئی ارب ڈالر کی کمی ہو گئی۔ ایسا اس لیے ہوا کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران حکومت کی طرف سے یوآن کی قدر میں مجموعی طور پر قریب ساڑھے چار فیصد کی کمی کر دی گئی۔ اس طرح یوآن کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ بھی ساڑھے چار فیصد کم ہو گئی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ہفتے پیر کے روز تک چینی امرا کو زر مبادلہ کی صورت میں ان کے پاس موجود یوآن کے عوض جتنے امریکی ڈالر مل سکتے تھے