لاہور(نیوز ڈیسک) ملک میں صنعتی شعبہ اپنی 75فیصدبجلی کی ضرورت جنریٹروں کے ذریعے پوری کررہاہے جس کے باعث صنعتی شعبہ پر 32ارب روپے کااضافی بوجھ پڑگیاہے۔صنعتی ذرائع کے مطابق فرنس آئل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں،جنریٹروں اور متبادل ذرائع سے بجلی کے حصول کی وجہ سے درآمدی بل میں اضافہ ہو رہا ہے۔سال 2014-2015 کے دوران پٹرولیم مصنوعات اور فرنس آئل درآمد کرنے کیلئے کل 6.69 بلین ڈالر خرچ کئے گئے جبکہ سال 2013-2014 کے دوران اس مقصد کیلئے 5 بلین ڈالر خرچ کئے گئے تھے۔پچھلے سال کی نسبت اس سال بجلی پیدا کرنے کیلئے مشینری کے درآمدی بل میں بھی تقریبا 50فیصد اضافہ ہوا۔مالی سال 2014 کے دوران بجلی مشینری کا کل درآمدی بل 189.351ملین ڈالر رہا جبکہ اس سال 2015 میں یہ درآمدی بل49.83% اضافے کے ساتھ 283.706ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ذرائع کے مطابق مینوفیکچررز کے پاس جنریٹروں کے ذریعے بجلی حاصل کرنے کے علاوہ اورکوئی متبادل طریقہ کار موجودنہیں۔اس وقت ملک میں موجود تمام مینوفیکچرنگ یونٹس میں سے75% یونٹس جنریٹروں کے ذریعے بجلی بحران پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں کیمیکلز، پیٹرو کیمیکلز ،مشینری ، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل کے شعبے سرفہرست ہیں۔بجلی کی کمی کو پورا کرنے اور متبادل ذرائع سے بجلی کے حصول کی وجہ سے صنعتوں کو اضافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جس کی مالیت تقریبا 32 بلین روپے ہے جس سے منافع کی شرح کم ہو رہی ہے۔ذرائع کے مطابق ان اخراجات کو پورا کرنے کیلئے بعض اوقات مینوفیکچرر کو اشیا کے معیار اور ویلییو ایڈیشن پرسمجھوتہ کرنا پڑتاہے جس سے عالمی منڈیوں میں پاکستانی اشیا کی قدروقیمت اور انکی مانگ کو چیلنج کا سامنا ہے