لاہور(نیوز ڈیسک) چاول کی برآمدات میں غیر معمولی کمی اور دو سال پرانا چاول فروخت نہ ہونے سے منجی کے کاشتکار پر خطرے کے بادل منڈلانا شروع ہو گئے ہیں، گزشتہ دو برس سے بین الاقوامی حالات اور حکومت کی عدم توجہی کے باعث چاول ایکسپورٹ نہیں ہو سکا اورقیمتوں میں انتہائی کمی کے باعث یہ چاول ابھی تک گوداموں میں پڑا ہے ، چاول فروخت نہ ہونے کے باعث رائس ملز مالکان اربوں روپے کے ڈیفالٹر ہو چکے ہیں جن میں چاول کی تیسری فصل خریدنے کی سکت نہیں ،کسان تنظیموں کے مطابق موجودہ صورتحال میں منجی کے کاشتکار کا کڑا امتحان شروع ہونے والا ہے جس کے بعد کسان چاول کی کاشت سے گریز کرے گا۔پاکستان رائس ملز ایسوسی ایشن کے مطابق اس وقت ملک کی رائس ملز کے گوداموں میں 5 لاکھ ٹن چاول پڑا ہے جس کا کوئی خریدار نہیں ، ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین فیصل مقصود چیمہ کا کہنا ہے کہ 2 سال بعد چاول خراب ہونا شروع ہو جاتا ہے ، حکومت فی الفور سٹاک پاسکو یا ٹی سی پی کے ذریعے خرید کر مالکان کو ریلیف دے اور انڈسٹری کو بیمار صنعت قرار دیتے ہوئے بینکوں کا مارک اپ فوراً ختم کیا جائے۔