نیویارک (نیوزڈیسک)اقوام متحدہ نے پاکستان کے بین الاقوامی ٹی آئی آر کنونشن میں شمولیت کی منظوری دےدی ، پاکستان کیلئے ٹی آئی آرکنونشن کی سہولیات کا اطلاق 21جنوری 2016سے ہو گا۔ گزشتہ تیرہ سال سے زیر التواءمعاملے کو حل کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے بین الاقوامی ٹی آئی آر کنونشن میں شمولیت کی منظوری دی تھی اس کے ذریعے پاکستان کو اپنے مغربی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت میں فائدہ ہوگا اور تجارتی ٹرکوں کو ہمسایہ اور دوردراز کے ممالک میں جانے کیلئے ڈیوٹی اور چیکنگ کے مراحل سے نہیں گزرنا پڑے گا۔ ٹی آئی آر کنونشن کے تحت فراہم کردہ مراعات کے ذریعے پاکستانی ٹرک افغانستان، وسطی ایشیاء،ای سی او ممالک حتیٰ کہ یورپی ممالک کا سفر بلا روک ٹوک کر سکتے ہیں۔ ٹی آئی آر کنونشن ایک قانونی فریم ورک ہے جو ممبر ممالک کی ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے جانے والے ٹرکوں کو بغیر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس کے آمدورفت میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ مزید برآںٹی آئی آرکنونشن ممبر ممالک کے مابین اشیاءکی ترسیل کیلئے درکار مطلوبہ سکیورٹی اور گارنٹی فراہم کرتا ہے۔کنونشن آن انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ آف گڈز (ٹی آئی آر کنونشن)کا قیام 1975میں اقوام متحدہ کے معاشی کمیشن برائے یورپی یونین کے تحت عمل میں آیا۔دنیا کے 68ممالک اور یورپی یونین اس کے ممبران میں شامل ہیں۔ٹی آئی آر کنونشن فی الوقت دنیا میں سب سے وسیع تر کسٹمز ٹرانزٹ کی سہولیات فراہم کرنے کا معاہدہ ہے۔انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ یونین جنیوا اس کنونشن پر عملدرآمد کی ذمہ دار ہے۔ پاکستان کے علاوہ تمام ای سی او ممالک ٹی آئی آر کے ممبر ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت انجنئیر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ٹی آئی آر کنونشن میں شمولیت پاکستان کی تجارتی سہولیات میں ایک بنیادی قدم ہے جس کے ذریعے پاکستان کی مغربی ممالک کے ساتھ تجارت میں نمایاں اضافہ ہو گا۔وزارت تجارت نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ان کے شکوک وشبہات دور کر دئیے ہیں۔ ٹی آئی آر میں شمولیت کے بعد ہر تجارتی گاڑی کے ساتھ ممبر ممالک میں مستند تصور کیا جانے والا ایک ڈاکیومنٹ ہو تا ہے جسے ’ٹی آئی آر کارنے ‘کہا جاتا ہے جو برآمد کنندہ کے ملک ، ٹرانزٹ ملک ممالک اور درآمد کنندہ کے ملک میں قابل قبول اور مستند تصور کیا جاتا ہے ۔مزید برآں کنٹینر کی روانگی کے ملک میں کسٹمز کنٹرول کیلئے لئے گئے اقداما ت کو ٹرانزٹ اور حتمی منزل کے ملک میں مستند تصور کیا جاتا ہے ۔