کراچی(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ کے دباو¿پر آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے منگل کو ایک بارپھر جنرل باڈی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں 7 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی کال پرعمل درآمد کے سلسلے میں ممبران کی رائے طلب کی جائے گی اور ہڑتال کرنے یا نہ کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔اس ضمن میں اپٹما کے چیئرمین سدرن زون طارق سعود نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اپٹما کی قیادت پر ممبرصنعتکاروں کے زبردست دباو¿ کا سامنا ہے کیونکہ وہ وزارت پانی وبجلی، وزارت تجارت، ایف بی آر اور اس کے ماتحت محکموں کی کارکردگی سے انتہائی مایوس ہوچکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے وفاقی وزیرخزانہ کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں شعبہ جاتی بنیادوں پر مختلف کمیٹیاں تشکیل دینے کی بات کی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ صنعتکار اب اس قسم کے لولی پاپس سے عاجز آچکی ہے کیونکہ تاجروصنعتکاروں کا موقف ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے 27 ماہ کی مدت میں بزنس ایڈوائزری کونسل، ٹیکس ایڈوائزری کمیٹی ، ٹیکس ریفارمز کمیٹی سمیت متعدد کمیٹیاں قائم کی ہیں لیکن ان کمیٹیوں کے قیام کے باوجود نتائج صفر ہیں، دیگر شعبوں کی طرح ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے کیونکہ پہلے انہیں گیس اور بجلی قلت کا سامنا تھا لیکن حکومت نے ان حقائق کے باوجود یوٹیلٹی ٹیرف میں صرف اضافے پر اکتفا ہی نہیں کیا بلکہ جی آئی ڈی سی بھی نافذ کردیا اور اب الیکٹرسٹی پر سرچارج بھی عائد کردیا گیا ہے۔ان حالات اور حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں گزشتہ8 ماہ کے دوران 50 سے زائد صنعتیں تاب نہ لاتے ہوئے بند ہوچکی ہیں لیکن متعلقہ وزارتیں عملی اقدامات کے بجائے اپنی سیاسی دکان چمکانے میں لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی مارکیٹ بھارتی یارن کی بڑی منڈی بن گیا ہے۔جس کی وجہ سے مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری مزید بحران کی لپیٹ میں آگئی ہے لیکن متعلقہ وزارت وحکام اپٹما کے بار بار تحفظ کے مطالبے کے باوجود تاحال کوئی فیصلہ نہیں کرپائی ہے، یہی وجہ ہے کہ مقامی صنعتیں عدم تحفظ کا شکار ہوتی جارہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں طارق سعود نے بتایا کہ 7 اگست کو ملک گیر ہڑتال کا فیصلہ صرف اور صرف اپٹما کی جنرل باڈی کو حاصل ہے جو اکثریت کی رائے ہوگی۔ اپٹما کے عہدیداران اکثریتی رائے کا احترام کرتے ہوئے فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہیں