کراچی(نیوز ڈیسک) موبائل فونز کی درآمد اور فروخت پر ٹیکسوں کی بھرمار کے باوجود درآمدات میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔مقامی مینوفیکچرنگ نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال کروڑوں ڈالر کا زرمبادلہ موبائل فون کی درآمد پر خرچ ہورہا ہے جس سے پاکستان موبائل فون کی بڑی درآمدی منڈی بن گیا ہے۔ فیچر فونز کے ساتھ اسمارٹ فونز کی فروخت بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ عالمی برانڈز کے علاوہ ریجنل اور لوکل برانڈز کی جانب سے ہر دوسرے روز نت نیا ماڈل متعارف کرایا جارہا ہے۔ موبائل فون کمپنیاں پاکستان میں اپنی برانڈز کی تشہیر کے لیے بھی بھاری رقم خرچ کررہی ہیں تاہم موبائل فون کی درآمد پر ہر سال کثیر مالیت کا زرمبادلہ بھی ملک سے باہر جارہا ہے جس سے بیرونی تجارت کا توازن بھی بگڑ رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران پاکستان میں ایک ارب 70کروڑ 50لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز درآمد کیے گئے ہیں جن کی پاکستانی روپے میں مالیت ایک کھرب 75ارب 61 کروڑ 50لاکھ روپے سے زائد ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2012-13کے دوران 51کروڑ 10لاکھ ڈالر، مالی سال 2013-14 کے دوران 56کروڑ 40لاکھ ڈالر جبکہ مالی سال 2014-15کے دوران 63کروڑ ڈالر کے موبائل فون درا?مد کیے گئے۔مالی سال 2014-15کے دوران موبائل فونز کی درآمد مالی سال 2013-14کے مقابلے میں 11.6فیصد زائد رہی جبکہ مالی سال 2013-14کے دوران موبائل فونز کی درآمد میں مالی سال 2012-13 کے مقابلے میں 10.4فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ پاکستان میں تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد اسمارٹ فونز اور فیچر فونز کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان میں موبائل براڈ بینڈ صارفین بشمول تھری جی اور فورجی کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 30لاکھ تک پہنچ چکی ہے جن میں تھری جی صارفین کی تعداد ایک کروڑ 28لاکھ جبکہ فورجی صارفین کی تعداد ایک لاکھ 40ہزار بتائی جاتی ہے۔ موبائل فون کی درآمد اور فروخت پر ہر سال ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کے باوجود درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ حدسے زیادہ ٹیکسوں کے نفاذ کی صورت میں اسمگل شدہ موبائل فون کا مارکیٹ شیئر بڑھ سکتا ہے۔ حالیہ بجٹ میں موبائل فون پر عائد جنرل سیلز ٹیکس میں 100فیصد اضافہ کردیا گیا ہے۔کم، درمیانے اور زیادہ مالیت کے ہینڈ سیٹس کے لحاظ سے بالترتیب 150سے بڑھا کر 300روپے، 250 سے بڑھا کر 500اور 500سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کردی گئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ تین سال کے دوران مجموعی طور پر 3ارب 38 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے ٹیلی کام آلات درآمد کیے گئے ہیں، مالی سال 2012-13میں 94کروڑڈالر، مالی سال 2013-14میں ایک ارب 21کروڑ 65لاکھ ڈالر جبکہ مالی سال 2014-15 کے دوران ایک ارب 22کروڑ 50لاکھ ڈالر کے ٹیلی کام آلات درآمد کیے گئے جن میں موبائل فونز بھی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مقامی سطح پر موبائل فون مینوفیکچرنگ کے لیے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلیے خصوصی ترغیبات ملک میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھول سکتی ہیں تاہم پالیسی سازوں کی نظر میں موبائل فونز کی درآمد پر ملک سے باہر جانے والے زرمبادلہ کی کوئی حیثیت نہیں، کیونکہ پاکستان کے بیرونی اخراجات پورے کرنے کے لیے عالمی اداروں سے کڑی شرائط پر قرضوں کے حصول کا ا?سان راستہ ہر وقت کھلا رہتا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں