جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اورمتحدہ نے وفاقی بجٹ مسترد کر دیا

datetime 10  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اورایم کیو ایم کے سینیٹرز نے وفاقی بجٹ میں بلوچستان اور کراچی کو نظرانداز کرنے پر اسے مسترد کر دیا ۔ حکومت تعلیم ، صحت اور روزگار کی بجائے سڑکوں اور بسوں کو زیادہ توجہ دے رہی ہے ۔ بلوچستان کے لئے صرف 2 فیصد بجٹ رکھا گیا ۔ قبائلی علاقوں کو یکسر محروم رکھا گیا ہے ۔ سینٹ اجلاس میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ حکومت توانائی کے شعبے کو نظر انداز کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 97 ارب ڈالر سوئس بنکوں میں ہیں ایف بی آر نے بھی ایک لسٹ دی تھی جس میں 32 لاکھ امیر ترین افراد ٹیکس ادا نہیں کرتے ہیں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں بھی کمی ہوئی ہے ہم پاکستان میں کیا وسائل بنا رہے ہیں ۔ ٹیکس اصلاحات کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں دہشت گردی حائل ہے ۔ 2009 سے نیکٹا بنائی گئی ہے اور اس کو فعال کرنے کا کہا گیا مگر بجٹ میں نیکٹا کے لئے کوئی فنڈزمختص نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے خطرات کو روکنے کے لئے بھی بجٹ میں کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ آرمی پبلک سکول کے شہیدوں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے میڈیا سے تعلق رکھنے والے رپورٹروں ، کیمرہ مینوں اور فوٹو گرافرز کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں ۔ پارلیمنٹیرین کے لئے مراعات ہونی چاہئے ۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں تمام صوبوں کو مساوی حقوق دیئے ہیں سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں غریب مزید غریب ہو رہے ہیں ملک میں اس وقت تک خوشحالی نہیں آ سکتی جب تک پارلیمنٹ خصوصاً سینٹ کو اختیارات نہ دیئے جائیں انہوں نے کہا کہ ملک میں خارجہ اور داخلہ پالیسیاں انٹیلی جنس ادارے چلا رہے ہیں بجٹ میں 200 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس لگائے گئے قومی بجٹ میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے حکومت مزید قرض لے کر بجٹ خسارے کو پورا کرے گی جس کا بوجھ مزید عوام پر پڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پسماندہ صوبے بلوچستان کے لئے بجٹ میں صرف 2 فیصد رکھا گیا ہے جبکہ فاٹا کے لئے کوئی بجٹ مختص نہیںکئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اقتصادی رہداری کے مغربی روٹ کے لئے صرف 12 فیصد فنڈ رکھے گئے اور ریلوے کے مغربی روٹ کے لئے کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ جاگیرداروں پر ٹیکس ہونا چاہئے ۔ گزشتہ سالوں میں جاگیروں ، صنعت کاروں ، جرنیلوں اور افسران کو معاف کئے گئے قرضے واپس لئے جائیں تمام سیاستدانوں ، جاگیرداوں ، جرنیلوں کو دیئے گئیں زمینں واپس لی جائیں یا پھر موجود قیمت وصول کی جائے انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان میں بھی صنعتوں کو ٹیکس فری کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خیرات نہیں بلکہ اپنا حق چاہتے ہیں انہوں نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے جاگیرداروں سرمایہ کاروں اور مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ قرار دیا ۔ سینیٹر میاں محمد عتیق نے کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم صحت اور روزگار کی بجائے سڑکوںاور بسوں کو زیادہ ترجیح دے رہی ہے بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکس کو مزید بڑھایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اس بجٹ کو مسترد کر دیا ہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…